دھوکہ نمبر 15
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 15
بحوالہ توریت کہتے ہیں کہ اس میں اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم نے حضور ﷺ کے بارہ خلفاء مقرر کئے ہیں جو آپکے بعد آپکے نائب ہوں گے۔
(1) ایلیاء (2) فیراز (3) ایراہیل (4) مشوب (5) مسہور (6) مسموط (7)ذومرا (8) اہراو (9) ثمور (10) قسطور (11) نوفش (12) قد یمونیا
حالانکہ توریت کے دستیاب چار نسخوں میں اس افتراء اور جھوٹ کا کوئی سراغ نہیں ملتا ۔ ایک نسخہ فراسین کے پاس ہے۔ دوسرا ربانیین کے پاس تیسرا انصاری کے پاس جس کا ترجمہ انہوں نے عبرانی سے اپنی زبان میں کر لیا ہے۔چوتھا سامرین کے پاس جس میں دیگر نسخوں کی نسبت مضامین کچھ زائد ہیں ۔
اس پر طُرفہ تماشا یہ کہ ایک شیعہ عالم نے ایک کتاب بھی لکھی ہے جس میں ایک بے اصل قصہ گھڑا ہے ۔ کہتا ہے کہ مجھے شوق ہوا کہ اس تورانی نص کا سراغ لگاؤں اس کے لئے اہل کتاب سے ربط و ضبط بڑھایا مگر انہوں نے اس کی اصل کا کچھ پتہ نہ دیا۔آخر انہی اہل کتاب میں سے ایک کے پاس اس کا کچھ کھوج ملا۔ اس نے اس عالم کا نام بھی لکھا اور بڑی شرح و بسط سے اس کو بیان بھی کیا ہے مگر اس روایت میں کئی باتیں قابل توجہ اور وجہ اعتراض ہیں ۔
اوّل تو یہ چونکہ یہ شیعہ کی روایت ہے جو نا قابل اعتماد ہے۔دوسرا وہ عالم اہل کتاب بھی جس کی یہ روایت ہے کب لائق بھروسہ ہو سکتا ہے جس کا شیوہ خاص ہی اہل اسلام کے ساتھ بغض و عناد ہو۔ اور مسلمانوں کی جماعتوں میں تفرقہ و عناد اور پھوٹ ڈالنا اور ان میں باہم عداوت و دشمنی پیدا کرنا جن کی دلی آرزو ہو جب بات یہ ہو تو ایسا معاند اور شدید العداوت شخص ایک سادہ ذہن شیعہ کو گمراہ کیوں نہ کرتا جبکہ وہ اپنا قرآن و حدیث کو چھوڑ کر منسوخ شدہ اور تحریف کردہ کتابوں کی طرف لپکتا ہوا وادی ضلالت میں بھٹکتا پھرتا ہو ۔ چنانچہ جیسا کہ معلوم ہوا ۔
اس شیعہ مذہب کی بنیاد ہی اہل کتاب میں سے ایک بد اصل عبد اللّٰہ بن سبا یہودی صنعانی کے ہاتھوں اور اس کے فریب سے پڑی۔ اب اگر انہی میں سے ایک اور اپنے بزرگوں کے لگائے ہوئے پودے کو سینچے اور پروان چڑھائے تو تعجب کی کیا بات ہے۔
پھر بفرض محال اس روایت کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو شیعوں کو اس سے کیا فائدہ ہو گا۔ اس میں زیادہ سے زیادہ بارہ کا عدد ان کے ہاتھ لگتا ہے۔ اس میں نہ ان بارہ اماموں کے نام متعین کئے گئے ہیں نہ انکا اہل بیت سے ہونا بیان کیا گیا ہے اور نہ ہی امامت کے دیگر لوازمات و اوصاف کا مذکور۔ یہ عبرانی الفاظ تو ایسے ہیں کہ نہ ان کے لفظی معنی معلوم نہ معانی کے مفہوم کا پتہ۔ جو دل چاہے معنی و مفہوم گھڑ لیجئے ۔ اگر اس روایت کو لے کر نواصب و خوارج ان ناموں کو یزید،مروان، حجاج اور ولید وغیرہ پر چسپاں کر لیں تو کس بنیاد پر کوئی ان کو ایسا کرنے سے روک سکے گا۔
اور تعجب تو ان کے ان لوگوں پر ہے جو اہل علم کہلاتے ہیں اور ایسے مہمل اور لغو خیالات پر پھولے پھرتے ہیں اور بچوں کی طرح شیطانی کھلونوں پر مٹے جاتے ہیں ۔ پھر اسے اپنے مذہب کے لئے پختہ دلیل بھی ٹھہراتے ہیں سچ ہے من یضلل اللّٰه فلا ھادی لہٗ۔