Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

غدیر خم اور شیعہ مؤقف کے خلاف مختصر دلائل اہل سنت

  جعفر صادق

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

 غدیر کسے کہتے ہیں؟ شیعہ کے مطابق نبیﷺ نے غدیر میں حضرت علی کی خلافت کا اعلان کیا تھا، کیا وہ درست ہیں؟


وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ

غدیر خم ایک جگہ کا نام ہے جو مکہ اور مدینہ کے بیچ  جحفہ سے 8 کلومیٹر دور ہے، آجکل اس کا نام الغربہ ہے۔ اس مقام پر حجتہ الوداع سے واپسی کے وقت نبی کریم نے مدینہ اور اس کے آس پاس رہنے والے صحابہ کرام کو ایک خطبہ دیا تھا، اسے خطبہ غدیر کہتے ہیں۔

اہل تشیع کا خطبہ غدیر کے متعلق مختلف مؤقف ہے۔ ان کے نزدیک نبی کریم نے غدیر خم میں سیدنا مولا علی کو اپنا خلیفہ بلافصل، وصی اور جانشین بنانے کا اعلان کیا تھا۔

اس مؤقف کو اہل سنت باطل سمجھتے ہیں۔ اس کے مختصرآ دلائل یہ ہیں۔

1️⃣ اگر نبی کریم کو واقعی جانشین کا اعلان کرنا ہوتا تو اس کا مناسب ترین موقعہ خطبہ حجتہ الوداع ہے، کیونکہ اس موقعہ پر پوری دنیا سے حاجی مکہ میں موجود ہوتے ہیں، غدیر خم تو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں ہے، جہاں صرف مدینہ اور اس کے قریبی علاقوں کے صحابہ موجود تھے۔

2️⃣ من کنت مولاہ فھاذا علی مولا  کے الفاظ کا مطلب جانشین، وصی یا خلیفہ بلافصل کے معنی میں ہرگز نہیں آتے، دین کا اتنا اہم حکم اشاروں کنایوں میں نہیں دیا جاسکتا۔

3️⃣ اس فرمان کے بعد اسی وقت سیدنا علی تمام مسلمانوں کے مولا بن گئے تھے، اگر اس فرمان کا مطلب خلیفہ بلا فصل ہی مان لیا جائے تو مطلب سیدنا علی نبی کریم کی زندگی میں ہی خلیفہ بلا فصل بن گئے!! جبکہ یہ ممکن نہیں ہے۔