Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نا معلوم میت کی تکفین و جنازہ کا حکم


سوال: اگر کسی علاقے میں کسی اجنبی شخص کی لاش ملے اور اس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ وہ مسلمان ہے یا کافر تو شرعاً اس کے ساتھ کیا معاملہ کرنا چاہئے؟ اسی طرح اگر علاقہ مشترک ہو مسلمان اور کفار دونوں رہتے ہوں اور یہ صورتِ حال پیش آ جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب: ایسی صورت میں غالب گمان کا اعتبار ہے، علامات یا حالات سے کسی طرح معلوم ہونا۔ اگر معلوم نہ ہو اور علاقہ مسلمانوں کا ہے تو مسلمان سمجھ کر کفن و غسل دینا ضروری ہے، اور نمازِ جنازہ پڑھنا بھی واجب ہے، اور اگر علاقہ مشترک ہو مسلمان اور کفار دونوں طرح کے لوگ آباد ہوں اور علامات وغیرہ سے کچھ پتہ نہ چلے تو اس صورت میں غسل دینے کی گنجائش ہے لیکن نمازِ جنازہ کے بغیر دفنانا چاہئے۔ اس لئے کہ احتمال ہے کہ میت کافر کی ہو، اور کافر کی نمازِ جنازہ پڑھنے سے قرآن مجید میں واضح ممانعت کا حکم موجود ہے۔

 وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ (فتاویٰ عباد الرحمٰن: جلد 3، صفحہ 315)