دھوکہ نمبر 24
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 24
کہتے ہیں کہ اہل سنت اہل بیت کے دشمن ہیں اور بعض بیوقوفوں کے سامنے اس بارے میں قصے کہانیاں بھی بیان کرتے ہیں جن کو سن کر جاہل راستہ سے بھٹک جاتا ہے اور اپنے مذہب سے بیزار ہو جاتا ہے۔ تو یہ بات بھی تمام باتوں کی طرح جھوٹ اور افتراء محض ہے۔ اس لئے کہ اہل سنت کا اس پر اجماع ہے کہ محبت اہل بیت ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض لازم بلکہ ان کے ایمان کا ایک جزو ہے۔ اہل بیت کے فضائل میں انہوں نے تنہا بھی اور اجتماعی طور پر بھی کتابیں لکھیں اور ان بزرگوں کے مناقب کی روایات بیان کی ہیں ۔ چنانچہ اسی محبت اہل بیت کے سبب عرصہ دراز تک نواصب مردانیہ و عباسیہ سے برسر پر خاش رہ کر ایک جماعت نے شہادت پائی ۔
جیسے سعید بن جبیرہ اور نسائی جب کہ ایک اور جماعت رنج و اذیت کا شکار بنی، اور یہ وہ وقت تھا جب یہ مگر مچھ کے آنسو بہانے والے شیعہ تقیہ کر کر کے نواصب کی گود میں بیٹھتے جا رہے تھے ، اور مال و دولت اور عہدوں کی خاطر نواصب کا کلمہ پڑھ رہے تھے۔ یہ اہل سنت ہی تھے جو ہر آڑے وقت اہل بیت کرام کے رفیق و مددگار رہے ۔ ہر نماز میں ان پر درود بھیجتے رہے جو سچے دل سے ان سے لگاؤ اور تعلق رکھتے تھے ۔ شیعوں کی طرح نہیں کہ ہر امام کے بعد ان کے بھائی بھتیجوں اور عزیزوں کو کافر بنائیں۔ یا ان کے فرزندوں کو امام مان کر دوسروں پر زبان طعن دراز کریں۔ بات سچی یہی ہے (جو شیعوں کے لئے کڑوی گولی بن کر رہ گئی ہے) کہ اہل بیت سے محبت کرنے والے، ان کی مدد کرنے والے سوائے اہل سنت کے کوئی نہیں ہے۔
حدیث نبویﷺ انى تارك فيكم الثقلين كتاب الله وعترتي۔(میں تم میں دو بھاری بھر کم اور باوقار چیزیں چھوڑ رہا ہوں قرآن اور میری عترت) میں عترت سے اہل بیت ہی کی طرف اشارہ ہے۔ اب جس طرح قرآن کے ایک حصہ کو ماننا اور دوسرے جزو کا انکار کرنا ہے سود و بے نتیجہ ہے اسی طرح بعض اہل بیت سے محبت اور بعض دوسروں پر لعن طعن آخرت میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ یا جس طرح پورے قرآن پاک پر ایمان لانا اور عمل کرنا چاہیے اسی طرح تمام اہل بیت کو محبوب و دوست رکھنا چاہیے ۔ اور یہ سعادت اور اس مطلب کا انکشاف اللّٰه تعالٰی کے فضل کرم سے اہل سنت ہی کے حصہ میں آیا ہے ۔ اس لئے کہ خارجیوں نے تو جناب امیرؓ اور آپ کی ذات سے دشمنی رکھ کر بدبختی کا ذخیرہ جمع کریں۔ اور تمام شیعوں نے امہات المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ و حضرت حفصہؓ اور آپ کے پھوپھی زاد بھائی حضرت زبیر بن عوامؓ سے عداوت برت کر لعنت و ذلالت کا لبادہ اوڑھا۔
پھر پچھلوں میں کیسانیہ امامت حسنین رضی اللہ عنہما کے منکر ہوئے ۔ مختاریہ امام زین العابدین کی امامت کے ۔ امامیہ نے حضرت زید شہیدؓ کے ساتھ دغا کیا اور اسماعیلیہ نے امام موسی کاظم رحمۃ اللّٰہ کی امامت کو نہیں مانا جس کی کچھ تفصیل گزر چکی اور ان شاءاللّٰہ کچھ آگے آئے گی ۔ (اس طرح پوری قوم اہل بیت کی کسی نہ کسی جہت اور صورت میں دشمن ٹھہری۔ دوست نما دشمن)