Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دھوکہ نمبر 27

  شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ

دھوکہ نمبر 27

یہ من گھڑت جھوٹا قصہ ہے کہ ایک سیاہ فام لڑکی ہارون رشید کی مجلس میں پہنچی۔وہاں اس نے مذاہب پر بحث چھیڑ دی اور تمام مذاہب کے عیوب اور خامیاں گنائیں۔ مگر شیعہ مذہب کی تعریف کی اور ناقابل تردید دلائل سے اس کی حقانیت ثابت کردی ۔ حالانکہ ہارون رشید کی مجلس میں جیّد علمائے اہل سنت موجود تھے مگر اس نے کسی کی پرواہ نہ کی اور نہ ہی اہل مجلس میں سے کسی سے اسکا کوئی جواب بن پڑا اور یہ جبہ و دستار والے اسکی ایک بھی دلیل توڑنے سے عاجز رہے جب ہارون رشید نے اہل مجلس علماء کا یہ سکوت اور عجز دیکھا تو شہر کے دیگر بڑے علماء کو بلوایا جس میں جناب قاضی ابو یوسف رحمۃ اللّٰہ شاگرد رشید امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ بھی تھے۔اب اس چھوکری نے ان سے مناظرہ کیا اور ہر ایک پر ایسے الزام لگائے کہ کوئی بھی انکا جواب نہ دے سکا اور سب لاجواب ہو گئے۔

اس جھوٹے قصے کی گھڑنے کا مقصد یہ تھا کہ علمائے اہل سنت کو بتایا جائے کہ تمہارا مذہب اس قدر بودا اور کمزور ہے کہ ایک معمولی چھوکری اسکا تار پود بکھیر سکتی ہے اور تم کو لاجواب کر سکتی ہے۔ اور اسکی بحث کا تمہارے جلیل المرتبہ علماء بھی جواب نہیں دے سکتے ۔ اب اگر غور کیا جائے تو اس واقعہ سے بھد شیعی عالموں کی ہی اڑتی ہے اور الزام انہی پر آتا ہے کیونکہ انہوں نے سالوں ہی نہیں پوری عمر فن گویائی اور تقریر بازی کی مشق کرنے میں میں کھپا دی پھر بھی اس سیاہ فام چھوکری کے مقابلہ میں اس کے عشر عشیر تک بھی نہ پہنچ سکے۔ اس لئے کہ اپنے لمحہ پیدائش سے آج تک اتنی طویل مدت میں انکا کوئی بھی عالم کسی بھی مجلس میں کسی بھی عالم اہل سنت پر ایک بھی الزام نہ لگا سکا۔ اور جب کبھی اس کی نوبت بھی آئی تو اس مجلس سے خود ہی ملزم بن کر الزامات کا پشتارہ سر پر اٹھا کر نکلا ہے۔ اور کچھ نہیں تو اس سیاہ فام کنیز کی شاگردی کر کے ہی طریقہ واردات سیکھ لیتے کہ دائمی ندامت اور شرمندگی سے ہی چھٹکارہ پا جاتے۔

سچ تو یہ ہے کہ ان سیاہ دل بد باطنوں کا مذہب جو احمقوں اور بے وقوفوں کا گھڑا ہوا ہے اسی قابل ہے کہ اس کے متکلم ، مجتہد یا مناظر ایسی ہی سیاہ فام چھوکریاں ہوں ۔ اگر بلند مرتبہ علماء اہل سنت ایسی جاہلانہ اور سوقیانہ گفتگو پر مہر بلب ہوں تو یہ انکا نقص نہیں بلکہ جواب جاہلانہ باشد خموشی کے مطابق ایک بلیغ انداز میں مسکت جواب ہے۔

اور پھر جواب تو وہاں دیا جاتا ہے کہ جہاں مخاطب میں فہم و فراست کی کوئی رمق تو نظر آئے اور وہ ماشاءاللّٰہ ان سیاہ فام چھوکریوں میں تو کیا روشن چہرہ حاملان جبہ و دستار شیعوں میں بھی مفقود ہے۔