دھوکہ نمبر 34
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 34
اس کا طریقہ یہ ہے کہ مثلاً خلفائے اربعہ رضی اللّٰه عنہم کے فضائل و مناقب میں ایک کتاب تصنیف کرتے ہیں۔ جس میں اہلسنت کی مسانید ، سنن ، اجزاء اور معاجم سے صحیح احادیث نقل کرتے ہیں، مگر جب حضرت علی رضی اللّٰه عنہ کے فضائل بیان کرنے کا موقعہ آتا ہے تو خود گھڑ کر، یا امامیہ کی کتابوں سے نقل کر کے ایسی بات شامل کر دیتے ہیں جو خلفاء ثلاثہ رضی اللّٰه عنہم کی شان میں موجب قدح ہوتی ہے۔ یا ایسی صریح روایات بیان کر دیتے ہیں جن میں حضرت علی رضی اللّٰه عنہ کے احق بالخلافت ہونے کا مضمون ہوتا ہے۔ اور یہ کہا گیا ہوتا ہے کہ اُن کی موجودگی میں جو خلافت کرے وہ ایسا ہے ، ویسا ہے، تاکہ سامع و ناظر دھوکہ میں پڑ جائے اس لئے کہ وہ فضائل خلفاء میں اس کے بیان سے یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ وہ مصنف کوئی اہل سنت ہے۔ اور اس کا یہی یقین اس کو یہ خیال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ اہل سنت کی تصانیف میں بھی ایسی احادیث موجود ہیں جو تینوں خلفاء کی شان میں قدح کا سبب ہیں۔ اور یوں اس کے دین و یقین دونوں کو سخت ٹھیس لگتی ہے۔
چنانچہ اسی نوعیت کی ایک ضخیم کتاب پر نظر پڑی، جس میں ہر حدیث کے شروع میں حدیث کے راوی اور اس کی تخریج کرنے والے کا نام درج تھا۔ اس دھوکہ میں بعض بلند مرتبہ علماء حدیث بھی امتیاز نہ کرنے کے سبب پھنس گئے ۔ اور فریب کو سمجھنے سے قاصر رہے ، چنانچہ ریاض النضرہ فی مناقب العشرہ کے مصنف بھی اس دھوکہ میں آ گئے اور اس قسم کی احادیث مجموعہ فضائل خلفاء اربعہ سے اپنے ہاں نقل کر بیٹھے۔ البتہ فن حدیث میں جن کی نظر گہری ہوتی ہے وہ اس چال میں نہیں آتا۔ کیونکہ من گھڑت اور خود ساختہ، پرداختہ الفاظ کی کمزوری ، بودا پن اور معانی کا کچر پن ، ان کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیتے اور اس فریب کا پتہ دے دیتے ہیں۔ اور صاحب سلیقہ ، اور بازوق آدمی پہلی ہی نظر میں تاڑ جاتا ہے کہ یہ سب کچھ کسی شیطان صفت شخص کی کارستانی ہے۔