شیعہ کے ساتھ رشتہ داری کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک آدمی اقرار کرتا ہے کہ میں سیدنا صدیق اکبرؓ کو پہلا خلیفہ تسلیم کرتا ہوں اور حضور اکرمﷺ کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و صحابیاتؓ کو سرکارِ دو عالمﷺ کا پیروکار تسلیم کرتا ہوں، اور نہ میں کسی پر اعتراض کرتا ہوں، جن صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے درمیان جنگ ہوئی اگر ان میں کوئی خطا پر تھا تو وہ اجتہادی خطا تھی، اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ وہ مجتہد تھے اس بنا پر وہ سب حق پر تھے، شرعی حیثیت سے تقیہ کا کوئی ثبوت نہیں، میرا عقیدہ ہے کہ جو تقیہ کرتا ہے وہ شریعت کے خلاف کرتا ہے، سینہ پیٹنا، کپڑے پھاڑنا اور سر پر مٹی وغیرہ ڈالنا یہ سب امور شرعاً ممنوع ہیں اور موجودہ رسم و رواج اہلِ تشیع میں پائے جاتے ہیں ان کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں، اور نہ ہی بلحاظ عقائد کے میں اہلِ تشیع کے عقائد کے ساتھ متفق ہوں، میں اللّٰہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے تہہ دل سے اقرار کرتا ہوں کہ میرا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت والا عقیدہ ہے۔
نوٹ: سیدنا امیر معاویہؓ حضور اکرمﷺ کے صحابی ہیں، ان کے ایمان میں کوئی شک نہیں۔ کیا جس آدمی کے یہ عقائد ہوں اسے شیعہ کہا جا سکتا ہے؟ کیا اس کے ساتھ رشتہ کرنا جائز ہے یا نا جائز؟
جواب: مذکورہ بالا عقائد کا حامل شخص اگر ضروریاتِ دین میں سے کسی کا بھی منکر نہیں تو یہ شخص کافر نہیں ہے، اگر اس پر شیعہ مذہب کے آثار ابھی باقی ہیں تو اس سے رشتے میں اعتراض کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ لوگ تقیہ کو بطورِ حربہ استعمال کرتے ہیں۔
(ارشاد المفتین: جلد، 1 صفحہ، 446)