دھوکہ نمبر 42
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 42
یہ لوگ صحابہ کرامؓ پر افتراء و الزام لگاتے ہیں کہ ان حضرات نے قرآن میں تحریف کر کے ان آیات کو اس سے خارج کر دیا جو امیر المومنین حضرت علیؓ یا اہل بیت کے فضائل میں نازل ہوئی تھیں یا جن میں لوگوں کو اہل بیت کی اتباع و اعانت کی رغبت دلائی گئی تھی۔ اور سب لوگوں پر ان کی اطاعت کو واجب قرار دیا گیا تھا۔ اور یہ بھی کہتے ہیں کہ تمام صحابہؓ نے رسول اللّٰہﷺ کی نصیحت کے خلاف اتفاق کر کے اہل بیت کا حق غصب کیا اور ان کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان کی اس ہفوات کی تردید خود قرآن مجید کی آیات میں موجود ہے ﷲ تعالیٰ نے فرمایا۔ إِنَّا نحن نزلنا الذکر وانا لَهُ لَحَافِظُونَ - (قرآن ہم ہی نے اتارا اور ہم ہی محافظ ہیں ۔ دوسری جگہ ارشاد ہے:
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡكُمۡ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـيَسۡتَخۡلِفَـنَّهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ كَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡۖ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمۡ دِيۡنَهُمُ الَّذِى ارۡتَضٰى لَهُمۡ وَلَـيُبَدِّلَــنَّهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِهِمۡ اَمۡنًا ؕ يَعۡبُدُوۡنَنِىۡ لَا يُشۡرِكُوۡنَ بِىۡ شَيۡـئًــا ؕ وَمَنۡ كَفَرَ بَعۡدَ ذٰ لِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ۞
(سورہ النور آیت: 55)
ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اللّٰه تعالٰی نے وعدہ کیا ہے کہ ان کو زمین پر اسی طرح اقتدار دے گا جیسا ان سے پہلوں کو دیا تھا۔ اور ان لوگوں کے لئے جس دین کو اس نے پسند کیا ہے اس کو ثبات و اقرار بھی دے گا۔ اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے کسی کو میرا ساجھی نہیں پائیں گے۔ (ان باتوں کو سن لینے کے بعد) جو لوگ کفر کریں گے وہی فاسق ہوں گے۔
نیز ارشاد فرمایا اللّٰه تعالٰی نے :-
اُذِنَ لِلَّذِيۡنَ يُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّهُمۡ ظُلِمُوۡا ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَـصۡرِهِمۡ لَـقَدِيۡرُ ۞اۨلَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ بِغَيۡرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا رَبُّنَا اللّٰهُ ؕ وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللّٰهِ كَثِيۡرًا ؕ وَلَيَنۡصُرَنَّ اللّٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ ۞اَلَّذِيۡنَ اِنۡ مَّكَّنّٰهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَنَهَوۡا عَنِ الۡمُنۡكَرِ ؕ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الۡاُمُوۡرِ ۞
(سورۃ الحج آیت نمبر: 39،40،41)
(ان کو اجازت دیدی گئی کہ جو تم سے لڑتے ہیں ان سے جنگ کرو، کیونکہ ان پر ظلم ہوا ہے۔ اور جن لوگوں کو اپنے دیار و امصار سے خواہ مخواہ نکالا گیا، ان کی مد پر اللّٰه تعالٰی یقیناً قادر رہے ان کا یہی تو( قصور اور ) کہنا تھا کہ اللّٰه ہمارا رب و معبود ہے اور اللّٰه تعالیٰ ایک سے دوسرے کی گوشمالی نہ کراتا ہے، تو درویشوں کے خلوت خانے یہود و نصارٰی کے صومعے اور عبادت خانے اور مسلمانوں کی مساجد جن میں بكثرت اللّٰه تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے ڈھا دیئے جائیں۔ اللّٰه تعالٰی اس کی مدد کرتا ہے جو اللّٰه کے مدد گار ہوتے ہیں یقیناً اللّٰه تعالیٰ ہی قوت و غلبہ والا ہے۔ (اللّٰه اپنے مددگاروں کے بارے میں فرماتا ہے کہ یہ لوگ ایسے لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو زمین پر حکومت و اقتدار عطا فرمائیں تو یہ نماز کا نظام عطا فرمائیں یہ نماز (کا نظام) قائم کریں۔ زکوٰۃ ادا کریں بھلی باتوں کو نافذ کریں اور بری باتوں سے لوگوں کو روکیں اور تمام کاموں کا انجام و نتیجہ تو صرف اللّٰه تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔)
نیز اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا:
مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰهِ ؕ وَالَّذِيۡنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الۡكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيۡنَهُمۡۖ تَرٰٮهُمۡ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضۡوَانًاۖسِيۡمَاهُمۡ فِىۡ وُجُوۡهِهِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ
( محمدﷺ) اللّٰہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھی کافروں کے حق میں تو بہت سخت ہیں مگر باہم بڑے نرم دل اور مہربان ہیں، تو ان کو (جب دیکھے) ، رکوع و سجود میں مشغول پائے گا اور وہ اللّٰه کا فضل اور خوشنودی کے (ہر وقت) طالب رہتے ہیں، سجدوں کے نشان ان کے چہروں (اور پیشانی) پر نمایاں ہیں )
اب آپ دیکھ لیں کہ اللّٰه تعالٰی نے محمد رسول اللّٰہ کے جن صحابہ کے متعلق یہ کچھ فرمایا ہے ، یہ بد بخت ان پر کیا بہتان و افتراء باندھتے ہیں ۔ (ختم اللّٰه على قلوبهم)