دھوکہ نمبر 46
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 46
انہوں نے اپنی احادیث کی کتابوں میں اس مضمون کی گھڑی ہوئی چند روایات درج کی ہیں کہ اللّٰه تعالٰی حضورﷺ پر اکثر و بیشتر یہ وحی بھیجتے رہے ہیں کہ آپ ہم سے یہ دعا کریں کہ ہم آپ کو محب علی بن ابی طالب نصیب کریں۔ ان کے متاخرین نے ان روایات پر بڑا زور دیا اور بہت مشہور کیا۔ لیکن یہ نادان یہ نہیں سوچتے کہ ان کی افتراء پردازی سے جناب رسول اللّٰہﷺ کی شان اقدس کئی جہت سے مجروح ہوتی اور اس میں نقص لازم آتا ہے ۔
اول: یہ کہ "حب علی" جو ایمان کا جز اور دین کا ایک رکن ہے ۔ آپ ﷺ کو حاصل نہیں ۔
دوم: ایسے ضروری امر میں آپ سستی فرما رہے ہیں کہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے بار بار تاکید فرمائی جا رہی ہے ۔
سوئم: ﷲ تعالٰی نے حضورﷺ کے بارے میں محب علی میں سوال و دعا کی احتیاج کیوں رکھی بلا طلب و دعا کیوں عطا نہیں فرما دیا حالانکہ تمام انبیاء کو ضروریات ایمانی ابتدائے خلقت سے مرحمت فرمائیں۔
ان شیعوں کی روایات گھڑے اور تراشنے میں ایسی مثال ہے جیسے کسی عقلمند نے کسی بیوقوف کے بارے میں کہا تھا۔ بنیٰ قصرا وھدم مصرا۔( ایک گھر تو بنا لیا مگر ساتھ ہی ایک شہر اجاڑ دیا )