Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دھوکہ نمبر 48

  شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ

دھوکہ نمبر 48

ان کے کسی عالم معروف و مشہور نے ایک کتاب لکھی اور اس میں یہ افتراء بھی لکھ مارا ہے کہ اہل سنت کے اکثر علماء و مشائخ در پردہ امامیہ مذہب رکھتے ہیں مگر ظاہر داری برتتے اور تقیہ کرتے تھے۔ چنانچہ وفیات الاعیان جو ایک وفاقی شیعہ عالم کی لکھی ہوئی کتاب ہے اس نوع کی ہے کہ اس میں حضرت با یزید بسطامی ،حضرت معروف کرخی، جناب شفیق بلخی، جناب سہل بن عبداللّٰہ تستری اور انکے علاوہ اہل سنت کے مشہور مشائخ رحمہم اللّٰہ کو امامیہ میں شمار کیا ہے۔ اور ان کے کچھ اقوال و کلمات کو افتراء اور بہتان کے اضافے کے ساتھ نقل کیا ہے جن سے ان کے امامیہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ اور ان بزرگوں کے مناقب اور محاسن اور کرامتیں خوب شرح و بسط کی ساتھ بیان کی ہے۔

اسی طرح ایک اور کتاب مجالس المومنین جس کا مولف قاضی نور اللّٰه شوستری شیعی ہے اس نے بھی اس قسم کے افتراء آمیز مضامین کثرت سے اس میں درج کیے ہیں۔

علمائے ہرات میں سے اسی قاضی کے ہم مذہب ایک عالم نے اس سے کہا کہ تم نے اس کتاب میں روایات وحکایات وغیرہ جو کچھ بیان کی ہے وہ اہل سنت کے علماء نے نہیں ثقہ شیعہ حضرات نے بھی انکو جھوٹ اور باطل ٹہرایا ہے اور یہ بے اصل اور خلاف واقعہ باتیں ہیں۔

اور کتب تاریخ و اخبار میں ان کا سراغ نہیں ملتا اس کے جواب میں شوستری کہنے لگا کہ میں بھی جانتا ہو ہیں کہ یہ سب کچھ جھوٹ ہے۔ مگر میرا مقصد تو یہ ہے کہ جو کوئی بھی یہ کتاب پڑھے گا وہ ان احکامات و واقعات کو دوسرے سے بھی نقل کرے گا۔ اس طرح یہ روایات وحکایات اپنے انوکھے پن اور دلچسپ ہونے کی وجہ سے شہرت پائیں گی اور بالآخر کسی نہ کسی مرحلہ پر قابل اعتبار کتابوں میں اپنی جگہ بنا لیں گی اس سے ایک فائدہ تو یہ ہو گا کہ شیعوں کی تعداد بڑھ جائے گی دوسرا یہ اہل سنت شک وشبہ میں پڑ جائیں گے۔ اب اگر اہل سنت کے محقق علماء انکو نہیں مانتے نہ مانیں عوام تو اختلاف روایت پر ان کو محمول کر کے ان کو تسلیم کریں گے۔

چنانچہ عراق و خراسان کے علماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مجالس المؤمنین میں جو کچھ ہے وہ سب اسی شوشتری کی من گھڑت اور بے اصل اور سراپا جھوٹ ہے۔