دھوکہ نمبر 52
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 52
مورخین کو یہ ایک اور ڈھب سے دھوکہ دیتے اور نئی چال چلتے ہیں وہ اس طرح کہ تاریخ
کی ایک کتاب لکھتے ہیں۔ اور اس میں اہل سنت کی معتبر کتب تواریخ سے بلا خیانت حوالہ جات نقل کرتے ہیں لیکن جب صحابہ کرامؓ کا ذکر اور ان کے باہمی تنازعات کا موقعہ آتا ہے۔ تو ان کی بعض برائیاں محمد بن جریر طبری شیعی کی تاریخ سے جو اس نے مذمت صحابہؓ میں لکھی ہے نقل کر دیتے ہیں ۔ یا اس کی کتاب ایضاح الرشید سے جو امامت کے بیان میں ہے ، کوئی حوالہ درج کر دیتے ہیں۔ مگر ان کتابوں کا نام وضاحت سے ذکر نہیں کرتے ۔ ( مثلاً یوں کہ دیں کہ تاریخ طبری میں یوں لکھا ہے، یا مصنف تاریخ طبری نے اپنی ایک اور تصنیف میں اس طرح بیان کیا ہے۔
اور اس عدم وضاحت سے مقصد ناظرین کو یہ دھوکہ دینا ہوتا ہے۔ کہ وہ یہ خیال کر لیں کہ یہ حوالہ محمد بن جریر طبری شافعی کا ہے جو تاریخ کی بہت مشہور کتاب سمجھی جاتی ہے۔ اسی طبری کی ایک کتاب تاریخ کبیر بھی ہے۔ اس دھوکہ میں پڑ کر نقل در نقل کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اس نقل کو صحیح سمجھنے والے بھر ضلالت کے بھنور میں پھنس کر غوطے کھاتے رہتے ہیں طبری کی تاریخ کبیر اب نادر الوجود ہے، اس کا اصل بہت کم دستیاب ہے، جو نسخہ ملتا ہے۔ وہ اس کا اختصار ہے۔ اور یہ اختصار بھی سماطی نامی شیعہ کا تحریف کردہ ہے۔ اس کا بیان ان شاء اللّٰه آگے چل کر ہو گا اور مختصر کے مترجمین میں اکثریت شیعوں کی ہے۔