دھوکہ نمبر 54
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 54
ان کے بعض علماء علم کلام کی کتابوں میں صحابہؓ کی مذمّت کا مستقل باب قائم کرتے ہیں اور اس کے ثبوت میں اس باب کے تحت اہل سنت کی صحیح، حسن اور ضعیف احادیث لفظی یا معنوی معمولی سی تحریف کے ساتھ لے آتے ہیں، حالانکہ اس پر ذرا سی توجہ اور معمولی غور بھی کر لیا جائے تو ان میں ان کے مفید مطلب کی کوئی بات بھی نہیں ہوتی بلکہ وہ ان کی تحریف کا بھانڈہ پھوڑ دیتی ہیں اور جو وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں اس کی تردید کرتی ہیں اس کی ایک مثال۔
ایک مرتبہ خلیفہ ثانی عمر الفاروق رضی اللّٰه عنہ بر سر منبر، بھاری بھاری مہر باندھنے پر حاضرین کو سمجھا رہے تھے کہ اگر بھاری مہر دنیا و آخرت میں موجب فخر ہوتا تو ہمارے پیغمبرﷺ اس کے لئے زیادہ لائق تھے کہ یہ فخر حاصل کرتے حالانکہ تم جانتے ہو کہ ازواج مطہرات اور آپ کی صاحبزادیوں ( رضوان اللّٰه علیہم) کا مہر پانچ سو درہم سے زیادہ نہیں بندھا۔ ایک عورت جو اس مجلس میں حاضر تھی بولی کہ اللّٰه تعالٰی نے تو بھاری مہر کو جائز رکھا جب کہ فرمایا واتیتم احداھن قنطارا اور دیا تم نے ان میں سے ایک کو ڈھیر، تو آپ ہم کو اس سے کیوں منع کرتے ہیں۔ جناب فاروق رضی اللّٰه عنہ نے کلام الٰہی کے ادب کو ملحوظ رکھتے اور کچھ تواضع برتتے ہوئے فرمایا کل الناس افقہ من عمر حتیٰ المخدرات فی الحجال۔( عمر سے تمام لوگ زیادہ فقیہ ہیں حتٰی کہ پردہ نشین خواتین بھی۔) ۔
اسی شیعی مؤلف نے اس روایت کی ترجمانی یوں کی کہ آپ اس عورت کے جواب سے عاجز رہے لہٰذا اس کو اس باب مطاعن میں درج کر دیا ۔