غیر مسلم کے جنازے اور مذہبی رسومات میں شرکت
غیر مسلم کے جنازے اور مذہبی رسومات میں شرکت
سوال: ہمارے یہاں ایک غیر مسلم کے بچے کا انتقال ہو گیا، ایک مسلمان اس کے جنازے میں شریک ہوا، اور اس بچے کی میت اپنے ہاتھوں میں لے کر چلا، تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب: کسی مصلحت سے غیر مسلم سے ملنا جلنا، اس کے دکھ درد میں شریک ہونا اور انسانیت کے ناطے ان کا تعاون کرنا خاص کر جبکہ پڑوسی ہوں تو شرعاً جائز ہے۔ نیت اچھی اور اصلاح کی ہونی چاہئے مداہنت کی صورت نہ ہو۔ البتہ ان کے مذہبی معاملات اور مذہبی رسومات میں شرکت کرنا جائز نہیں۔
لہٰذا اگر کوئی غیر مسلم بیمار ہو گیا یا اس کے یہاں کسی کا انتقال ہو گیا اس کی عیادت اور تعزیت کرنا تو جائز ہے مگر ۔۔۔۔ میت اور جنازہ لے کر چلنا اور ان کے دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں شرکت کرنا جائز نہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اس شخص نے مروت یا لحاظ میں شرکت کی ہو گی۔ لہٰذا وہ شخص اپنے اس فعل (میت اٹھا کر لے جانے) پر صدق دل سے توبہ کرے اور لوگوں کے سامنے اپنی توبہ کا اظہار کرے اور آئندہ اس قسم کی حرکت نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔
(مسائل رفعت قاسمی مسائل میت، جلد 7، صفحہ 111)