Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الصابرون (جمے رہنے والے)

  نقیہ کاظمی

دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الصَّابِرُونَ (جمے رہنے والے)

قُلۡ يٰعِبَادِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوۡا رَبَّكُمۡ‌ لِلَّذِيۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِىۡ هٰذِهِ الدُّنۡيَا حَسَنَةٌ ‌وَاَرۡضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ ‌اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَهُمۡ بِغَيۡرِ حِسَابٍ ۞
(سورۃ الزمر: آیت، 10)
ترجمہ: کہہ دو کہ: اے میرے ایمان والے بندو! اپنے پروردگار کا خوف دل میں رکھو بھلائی انہی کی ہے جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ہے، اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے جو لوگ صبر سے کام لیتے ہیں، ان کا ثواب انہیں بےحساب دیا جائے گا۔
تشریح: یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر اپنے وطن میں دین پر عمل کرنا ممکن نہ ہو، یا سخت مشکل ہو جائے تو وہاں سے ہجرت کر کے ایسی جگہ چلے جاؤ جہاں دین پر عمل کرنا نسبتاً آسان ہو، اور اگر وطن چھوڑنے سے تکلیف ہو تو اس پر صبر کرو، کیونکہ صبر کا ثواب بےحساب ہے۔
ہجرت کے فضائل:
اے نبیﷺ آپ میرے مؤمن بندوں کو میرا یہ پیغام پہنچا دیجیئے کہ تم اپنے رب سے اس طرح ڈرتے رہو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے اور اس کی اطاعت پر جمے رہو۔ پس جس نے اس دنیا میں خشوع و خضوع کے ساتھ نیک اعمال کئے ان کے لیے بہترین بدلہ ہے۔
اگر کافروں کی مزاحمت کی بناء پر کسی ملک میں تم اللہ کی طاعت و عبادت اچھی طرح اور سکون و اطمینان سے نہ کر سکو تو وہاں سے سکونت ترک کر کے دوسرے ملک ہجرت کر لو، جہاں آزادی سے اللہ کے احکام بجا لا سکو۔
اللہ کی زمین بہت وسیع ہے یقیناً اس طرح ترکِ وطن کرنے میں بہت سے مصائب برداشت کرنا پڑیں گے اور طرح طرح کے خلاف عادت و طبیعت امور پر صبر کرنا پڑے گا۔
ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ناپ تول کے بغیر بےحساب اجر و ثواب عطا فرماتا ہے۔ اصبہانی نے سیدنا انسؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ترازوئیں نصب کی جائیں گی اور نمازیوں کو لایا جائے گا اور وزن کے مطابق ان کو پورا پورا ثواب دیا جائے گا اور صدقہ فرض ونفلی خیرات دینے والوں کو لایا جائے گا ان کو بھی وزن کے مطابق پورا پورا ثواب دیا جائے گا حاجیوں کو لایا جائے گا۔ ان کو بھی وزن کر کے پورا ثواب دیا جائے گا اور جو لوگ اہلِ بلا یعنی دکھی اور دین کے لیے مصائب و شدائد اٹھانے والے ہوں گے ان کو بلایا جائے گا لیکن ان کے اعمال کے وزن کے لیے نہ کوئی ترازو کھڑی کی جائے گی اور نہ ان کے اعمال کا رجسٹر کھولا جائے گا بلکہ ان پر بےحساب ثواب کی بارش کی جائے گی یہاں تک کہ وہ لوگ بھی جو دنیا میں عافیت سے رہتے تھے تمنا کریں گے کہ کاش دنیا میں ان کے اجسام کو قینچیوں سے کاٹا جاتا ہے وہ لوگ اہلِ بلا کے ثواب کو دیکھ کر یہ تمنا کریں گے۔
آپ ان مشرکین سے کہہ دیجیئے کہ مجھے تو اللہ کی طرف سے یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں خالص اللہ کی عبادت کروں جس میں شرک کا ادنی شائبہ بھی نہ ہو اور مجھے یہ بھی حکم ہوا ہے کہ میں اطاعت کرنے والوں میں سب سے پہلا اطاعت گزار ہو جاؤں، یعنی اس امت میں سب سے پہلا فرماں بردار میں بنوں تا کہ اللہ کی اطاعت کرنے والا ہر بندہ میری فرماں برداری کو اپنے لیے نمونہ بنائے۔
(مواہب: جلد، 23 صفحہ، 240، 239، مظہری: جلد، 8 صفحہ 202، 201)