دھوکہ نمبر 70
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 70
یہ اہل سنت پر بہتان لگاتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کوئی شخص اس وقت تک سنی نہیں ہو سکتا جب تک اس کے دل میں امیر المومنین رضی ﷲ عنہ کے خلاف چکور یا مرغی کے انڈے کا برابر بھی بغض نہ ہو اس افتراء اور بہتان کی بنیاد واصل یہ ہے کہ کسی شیعی عالم نے ان ہی الفاظ کی ایک روایت علی بن الجہیم بن بدر بن الجہیم القرشی سے بیان کی ہے۔ اور یہ علی فرقہ نواصب میں اول درجہ شریر اور چھٹا ہوا لچا تھا جو کسی خفیہ مصلحت سے سنی کا روپ دھارے ہوئے تھا۔ اور تقیہ پر عامل تھا۔ اور عمر بھر امیر المومنین سے لوگوں کو برگشتہ کرنا اس کا مقصدِ زندگی رہا اور اس نے ایسا کیا تو کیا بعید ہے اور ان کے اخلاف نے جو سطحی ذہن اور بے تحقیق تھے اس روایت کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اہل سنت کے حق میں خاص طور سے مجالس المومنین کے مصنف نے تو بالکل ہی یقین کر لیا ہے کہ ہر سنی کے دل میں حضرت علی رضی اللّٰه عنہ کے خلاف ضرور بغض ہوتا ہے مگر مخالفین کے ڈر اور خوف سے آپ کے بعض فضائل بھی بیان کر دیتے ہیں ، مخالف کے خوف کا کابوس ایسا سوار ہے کہ اب سنی میں بھی انہیں " تقیہ " نظر آنے لگا ۔
حیرت اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ یہ پڑھا لکھا شخص جو بزعم خود عقلمند بھی ہے ۔ اتنا نہیں سوچتا کہ دلوں کا حال تو سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا مجھے سنیوں کے دل کا حال کیسے معلوم ہو گیا ہے ہے ۔ المرء یقیس علی نفسہ (ہر انسان دوسرے کو بھی اپنے اوپر قیاس کر لیتا ہے) یہ اپنے تقیہ اور خوف کی نسبت کر کے ان کو بھی اپنے جیسا بزدل اور منافق سمجھتا ہے کیا اس نے تاریخ میں نہیں دیکھا کہ علماء اہل سنت نے ظالم و سفاک اور خونخوار امرائے نواصب حجاج ولید کے سامنے بے دھڑک اپنے مذہب کا اظہار کیا اور خاندان نبوت پر اپنی عزیز جانیں نثار کر دیں اور موت سے دوچار ہوئے۔چنانچہ اہل سنت کے جلیل القدر محدث و امام نسائی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے صرف اس جرم میں کہ امیر المومنین کے مناقب میں ایک رسالہ لکھا تھا۔ جامِ شہادت نوش کیا، اسی طرح حضرت سعید بن جبر رحمۃ ﷲ نے جو جناب حسنین رضی اللّٰه عنہا کو ذریت رسول کہتے تھے حجاج کے سامنے اس کا اظہار کیا، وتلك حجتنا اتینھا ابراهيم على قومہ۔ سے حجاج کو سکت جواب دیا اور اس کی پاداش میں خون شہادت سے گلنار ہوئے۔ اس تعصب اور اندھے پن کا کیا ٹھکانا کہ نادیدہ کو دیدہ بنانا اور ان سنی کو سنی خیال کر لینا سنی اگر ایسے ہی بزدل تھے تو انہوں نے جس طرح مخالفین کے ڈر سے امیر المومنین کے فضائل بیان کئے اسی طرح ان کے ڈر سے جناب شیخین رضی اللّٰه عنہم کی برائیاں کیوں نہ بیان کیں کیونکہ مخالفین کے دلوں میں بھڑکتا ہوا جہنم صرف امیرالمومنین کی تعریف سے تو ٹھنڈا نہیں پڑتا اس میں تو ٹھنڈک جناب شیخین رضی اللّٰه عنہما کی قدح سے چڑتی ہے۔