بدعتی کی امامت
سوال: کیا بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ اور کیا ایسا شخص امامت کے قابل ہے؟
جواب: آج کل کے فرق مبتدعہ کے عقائد حدِ شرک تک پہنچے ہوئے ہیں۔ اس لئے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ البتہ اگر کوئی بدعتی، شرکیہ عقائد نہ رکھتا ہو بلکہ موحد ہو، صرف تیجہ، چالیسواں وغیرہ جیسی بدعات میں مبتلا ہو، تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔
کوئی صحیح العقیدہ امام مل جائے تو بدعتی کی اقتداء میں نماز نہ پڑھے ورنہ اسی کے پیچھے پڑھ لے، جماعت نہ چھوڑے۔ بدعتی کی اقتداء میں پڑھی ہوئی نماز اگرچہ مکروہ تحریمی ہے، مگر واجب الاعادہ نہیں۔
نوٹ: یہ ایسے بدعتی کا حکم ہے جو مشرک نہ ہو۔ شرکیہ عقائد رکھنے والے کا حکم یہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز قطعاً نہیں ہوتی۔
(مسائل رفعت قاسمی مسائل امامت: جلد 2، صفحہ 61)
بدعتی کی امامت مکروہ ہے، لیکن بدعت کفر تک نہ پہنچی ہو۔
(مسائل رفعت قاسمی مسائل امامت: جلد 2، صفحہ 87)