Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کا فتویٰ سنی لڑکے کا شیعہ لڑکی سے نکاح


مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کا فتویٰ

سنی لڑکے کا شیعہ لڑکی سے نکاح

سوال: ایک سنی خاندان کے حنفی العقیدہ لڑکے کا نکاح شیعہ لڑکی سے جائز ہے؟ جبکہ لڑکے کے تمام افراد خاندان سنی اور لڑکی کے تمام خاندان والے شیعہ ہیں۔ لڑکا اور لڑکی دونوں راضی ہیں۔ لڑکا اپنا عقیدہ چھوڑنا نہیں چاہتا اور لڑکی شیعہ عقیدے پر رہنا چاہتی ہے ایسی صورت میں عقد جائز ہے یا نہیں؟

 جواب: شیعوں کے مختلف فرقے ہیں۔ ان کے بعض فرقوں میں کسی سنی مرد یا عورت کا نکاح منعقد نہیں ہو سکتا بعض فرقوں میں نکاح منعقد ہو سکتا ہے لیکن ایسا نکاح سنی مسلمان اور اس کی اولاد کے لئے دینی اعتبار سے سخت خطرناک ہے، حتیٰ الامکان ایسے نکاح سے پورا اجتناب کریں۔ اگر سخت مجبوری کی صورت بالفرض پیش آئے تو شیعہ لڑکی کے عقائد سیدنا ابوبکر صدیقؓ، سیدنا عمرؓ، سیدہ عائشہؓ، سیدنا علیؓ کے بارے میں تحریر کر کے مسئلہ دوبارہ پوچھ لیا جائے۔

اگر وہ روا فضی عقائد کفریہ رکھتا ہے جیسے قرآن کریم میں کمی بیشی کا قائل ہونا، سیدہ عائشہؓ پہ تہمت لگانا، سیدنا علیؓ کو خدا ماننا یہ اعتقاد رکھنا کہ حضرت جبرائیلؑ غلطی سے نبی کریمﷺ پر وحی لے آئے تب تو کافر ہے اور اس کا نکاح سنیہ سے صحیح نہیں۔ محض تبرائی کے کفر میں اختلاف ہے، علامہ شامیؒ نے کفر کو ترجیح دی ہے مگر اس کے بدعتی ہونے میں کوئی شک نہیں۔

وفی ردالمختار لاشک فی تکفیر من قذف السیدۃ عائشه اوانکر صحبۃ الصدیق اوا اعتقدا لا لوھیۃ فی علی او ان جبرئیل غلط فی الوحی او نحو ذلک من الکفر الصریح المخالف للقرآن۔

(فتاویٰ دارالعلوم کراچی جلد 3، صفحہ 206)