دھوکہ نمبر 79
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 79
کہتے ہیں کہ جناب ابو رافعؓ مہاجرین اولین میں سے ہیں اور غزوات میں اکثر حضورﷺ کے ہمدم و ہمرکاب بھی رہے اور اکثر حضورﷺ کے اسباب خانگی پر دروغہ بھی رہے ہیں وہ امامیہ میں سے تھے انہوں نے حضرت علیؓ کے ہاتھ پر بیعت کی اور تمام لڑائیوں میں شریک رہے اور پھر کوفہ میں بیت المال کے دروغہ بنا دیے گئے یہ بات علمائے شیعہ نیز احمد بن علی النجاشی جو رجال شیعہ کا بڑا انقاد ہے نے بھی بیان کیا ہے۔
یہ ایسا تاریخی جھوٹ ہے کہ اس کی تردید تاریخ نے خود ہی کر دی ہے اس لیے کہ جناب ابو رافعؓ کا انتقال تو حضرت زو النورین رضی اللّٰه عنہ کی شہادت سے بھی پہلے ہو گیا تھا البتہ ان کے دونوں صاحبزادے عبداللّٰہ اور علی رضی اللّٰه عنہما جناب امیر کی ہمرکابی میں تھے انشاء و کتابت کی خدمت عبید اللّٰهؓ کے سپرد تھی اہل سنت کی کتابوں میں اسی عبید اللّٰه کے واسطے سے حضرت علی کرم اللّٰه وجہہ کی روایات اکثر آئی ہیں البتہ ان کے بھائی علی کے حالات سے تاریخ خاموش ہے۔
نجاشی نے اس معاملہ میں افتراء پردازی کی حد کر دی جناب ابو رافعؓ کو امیر المومنینؓ کا بڑا شاگرد قرار دیا شیعہ مذہب فقہ کی ایک کتاب کو ان کی طرف منسوب کیا اور ان کو امامیہ فرقہ میں شمار کیا اسی پر بس نہیں کی۔
امامیہ مذہب کی ایک اور کتاب جو سنن قضایا اور احکام پر مشتمل ہے اس کا ان کو مصنف بتایا حالانکہ دنیا بھر کے تاریخ دان اسبات پر متفق ہیں کہ ہجرت سے سو سال بعد تک اسلام میں کوئی تصنیف معرض وجود میں نہیں آئی اسی سے شیعوں کی تاریخ دانی کا پول کھل گیا سچ ہے جب حیا جاتی رہے تو جو چاہو کرو۔