Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ سے نکاح کرنے ان کا جنازہ پڑھنے پڑھانے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرنے کا حکم


شیعہ سے نکاح کرنے ان کا جنازہ پڑھنے پڑھانے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرنے کا حکم

سوال: شیعہ مرد سے سنی عورت کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں اور اس کے برعکس؟

جواب: شیعہ تین قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو ایسا عقیدہ رکھتے ہوں جو قرآن کریم کی صریح آیات یا تواتر کے خلاف ہو، مثلاً سیدنا علیؓ کو معبود مانتے ہوں یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر جو تہمت لگائی گئی تھی اُسے سچا جانتے ہوں یا سیدنا ابوبکرؓ کے صحابی ہونے کا انکار کرتے ہوں یا قرآن شریف کو تحریف شدہ یا غیر معتبر مانتے ہوں، ایسے لوگ بالاتفاق کافر ہیں، اُن کی نمازِ جنازہ پڑھنا پڑھانا یا ان کیلئے دعائے مغفرت کرنا کسی سنی مسلمان کو جائز نہیں، اور ایسا عقیدہ رکھنے والے کسی شیعہ سے کسی سنی لڑکی کا نکاح نہیں ہو سکتا، نہ ایسا عقیدہ رکھنے والی شیعہ لڑکی سے مسلمان مرد کا نکاح ہو سکتا ہے۔

دوسری قسم ان کی ہے جو ایسا عقیدہ تو نہیں رکھتے مگر خلفائے ثلاثہؓ پر تبرا کرتے ہیں، اُن کے کافر ہونے میں علماء کا اختلاف ہے، اور راجح یہی ہے کہ کافر نہیں، اگرچہ شدید قسم کے فاسق ہیں، اُن کے جنازہ پر نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہئے اور مناکحت سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے۔

نقل في البزازية عن الخلاصة ان الرافضي اذا كان يسب الشيخينؓ ويلعنهما فهو كافر وان كان يفضل عليا فهو مبتدع وفي رد المحتار لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓ او انكر صحبة الصديقؓ او اعتقد الالوهية في علىؓ او ان جبريل عليه السلام غلط فى الوحى أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن

تیسری قسم وہ لوگ ہیں جو مذکورہ بالا خرابیوں میں تو مبتلا نہیں، مگر سیدنا علیؓ کو خلفائے ثلاثہ سے افضل مانتے ہیں، ان کے کافر نہ ہونے پر سب علماء کا اتفاق ہے، مگر یہ اہلِ بدعت ہیں، دوستانہ روابط ان سے بھی رکھنا مناسب نہیں۔ ان پر نمازِ جنازہ سنی مسلمان پڑھے تو جائز ہے سنی مرد و عورت کا نکاح ان سے ہو سکتا ہے مگر یاد رہے کہ یہ قسم بھی سنی لڑکی کے کفو نہیں اور عاقلہ بالغہ لڑکی اپنے اولیاء کی اجازت کے بغیر ان سے نکاح نہیں کر سکتی۔

(فتاویٰ دار العلوم کراچی جلد 3 صفحہ207)