Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دھوکہ نمبر 88

  شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ

دھوکہ نمبر 88

شیعہ توریت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ شریعتیں صرف چھ ہیں گزری ہیں اور ہر نبی کے بارہ وصی ہوئے ہیں۔

1_ حضرت ادم علیہ السلام کی شریعت

2_ حضرت نوح علیہ السلام کی شریعت

3_ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت

4_ حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت

5_ حضرت عیسی علیہ السلام کی شریعت

6_ حضور اکرم محمد مصطفی ﷺ کی شریعت

ملا حیدر آملی ( شیعہ ) نے محیط اعظم (نامی کتاب) میں ان کے نام تفصیلاً درج کیے ہیں مگر نہ ان کے الفاظ و معنی کے بارے میں صحیح علم ہے نہ ان کے صحیح تلفظ سے کوئی واقف اور مزے کی بات یہ کہ خود توریت میں اس نقل کا کوئی نام و نشان نہیں لہٰذا اس کے جھوٹ ہونے میں کیا شبہ ہے۔

اور دلیل عقلی سے بھی اس کا افترا ہونا معلوم ہوتا ہے، اس لیے کہ سابقہ انبیاء علیہم السلام تمام روئے زمین کے لیے مبعوث نہیں ہوتے تھے اس لیے شرائع کو خاص تعداد مثلا (چھ) میں محدود کرنے کا کیا مطلب ؟۔

دوسری بات یہ کہ اس وقت سلسلہ ختم نبوت نہیں ہوا تھا، حضرت آدم علیہ السلام کے بعد ان کے بیٹے حضرت شیث علیہ السلام کے بعد ان کے بیٹے حضرت ادریس پھر حضرت ابراہیم و اسحاق علیہم السلام ان کے بعد حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت موسیٰ، حضرت یوشع علیہم السلام نبوت و رسالت سے سرفراز ہوئے اور دین کی برقراری خود ان انبیاء کرام کی ذوات مبارکہ سے تھی تو ان کے ساتھ اوصیاء کی ضرورت ہی کیا تھی ۔

اگر یہ سب کچھ مان بھی لیا جائے تو تورات کے حوالہ سے بارہ کے عدد کے سوا اور کیا فائدہ حاصل ہوا اور اس میں یہ احتمال ہے کہ ان بارہ میں خلفاء ثلاثہ رضی اللّٰہ عنہم بحیثیت اوصیاء شامل و داخل ہوں اور حقیقت میں وہ وصی ہونے کے لائق اور حقدار بھی ہیں۔

کیونکہ جہاد کرنا، شہروں کو فتح کرنا، کفر کو ملیا میٹ کرنا، مسجدوں اور ممبروں کی تعمیر کرنا، شریعت کو مکمل طریقے سے نافذ ورائج کرنا انہی بزرگوں کے مبارک ہاتھوں سے بھلائی کہ یہ سارے کام انجام پزیر ہوئے بخلاف ائمہ کے کہ شیعوں کے صدقے میں انہوں نے ساری زندگی خاموشی، عزت اور گوشہ نشینی میں گزار تھی (اور وصیوں والا کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا۔)