میں مسلمان نہیں ہوں، شیعہ، قادیانی ہوچکا ہوں، وغیرہ کلمات کہنا
میں مسلمان نہیں ہوں، شیعہ، قادیانی ہوچکا ہوں، وغیرہ کلمات کہنا
سوال: ایک آدمی کو تراویح کیلئے بلایا گیا تو اس نے جواب دیا کہ میں مسلمان نہیں ہوں، میں کلمہ نہیں پڑھتا، میں نے روزے ہی نہیں رکھے، میں شیعہ ہو چکا ہوں، میں مرزائی ہو گیا ہوں، میں نے مذہب ہی چھوڑ دیا۔ کیا یہ آدمی اسلام سے خارج ہو گیا؟ اور کیا اس کی بیوی اس کے نکاح سے خارج ہو گئی؟
جواب: یہ الفاظ بولنے والا سخت گنہگار ہے، اسے فوراً توبہ استغفار کرنی چاہئے، یہ کام تو بہرحال اس کے ذمہ ضروری ہے۔ ویسے ان الفاظ کی بناء پر وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوا یا نہیں؟ تو اس کا جواب یہ معلوم ہونے پر موقوف ہے کہ اس نے یہ الفاظ بطور استفہامِ انکاری کے تو نہ کہے تھے؟ اگر استفہامِ انکاری کے طور پر کہے تھے تو دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا اور اس کا نکاح بھی باقی ہے۔ البتہ ان الفاظ سے سخت گنہگار ہوا، جس کا کفار توبہ استغفار ہے۔
اگر استفہامِ انکاری کے طور پر نہیں کہے تھے بلکہ ان الفاظ کے ذریعہ دین اسلام چھوڑنے کی خبر دی تھی تو وہ مرتد ہو گیا ہے، اس کی مسلمان بیوی بھی اس کے نکاح سے خارج ہو گئی، اسے دوبارہ اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے، اگر اسلام قبول کر لے تو اس پر مرتد کی سزا جاری نہیں ہو گی مگر بیوی سے دوبارہ نکاح کرنا ہو گا، اس نکاح کا مہر بھی الگ ہو گا جو پہلے نکاح کے مہر کے علاؤہ ہو گا، اور اگر اسلام قبول نہ کرے تو اس کو بتا دیا جائے کہ مرتد کی سزا اسلام میں قتل ہے۔
(فتاویٰ دار العلوم کراچی جلد 1، صفحہ 231)