Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نکاح کے بعد شوہر نے شیعہ مذہب اختیار کر لیا


نکاح کے بعد شوہر نے شیعہ مذہب اختیار کر لیا

سوال: مسماة صغریٰ بن خوشی محمد کا نکاح ہمراہ جمیل بن کرم دین ہوا، اب جمیل شیعہ مذہب اختیار کر چکا ہے، ترکِ نماز اور روزہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرتا ہے مسماة صغریٰ اور جمیل کا نکاح اب بھی باقی ہے یا نہیں؟

جواب: شیعوں میں بہت سے فرقے ہیں جن کے عقائد ایک دوسرے سے مختلف ہیں، اس لئے سب پر ایک حکم لگانا مشکل ہے، البتہ جو روافض ضروریاتِ اسلام کے صریح خلاف عقیدہ رکھتے ہوں وہ کافر ہیں۔ مثلاً سیدنا علیؓ کو معبود مانتے ہوں یا سیدنا عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتے ہوں یا سیدنا ابوبکرؓ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ وہ آنحضرتﷺ کی صحبت میں نہیں رہے یا یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ جبرائیلؑ سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوئی ہے، تو ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص کافر ہے۔ اور جو شخص ایسا عقیدہ نہیں رکھتا مگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرتا ہے تو قول صحیح یہی ہے کہ وہ کافر نہیں فاسق ہے۔

نقل في البزازية عن الخلاصة ان الرافضي اذا كان يسب الشيخينؒ ويلعنهما فهو كافر، وان كان يفضل علياً فهو مبتدع، وفي رد المحتار لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓاو انكر صحبة الصديقؓ او اعتقدالالوهية في عليؓ او ان جبرائيل غلط في الوحي او نحو ذٰلك من الكفر الصريح المخالف للقراٰن

پس اگر آپ کا شوہر مذکورہ بالا عقائد میں سے کوئی عقیدہ رکھتا ہے تب تو کافر ہو گیا۔ اور آپ کا نکاح اس سے ختم ہو گیا، عدالت سے فسخِ نکاح کا فیصلہ حاصل کئے بغیر بھی یہ نکاح ختم ہو گیا، عدتِ طلاق گزار کر آپ کسی مسلمان مرد سے نکاح کر سکتی ہیں ففي الهدايه ولهٰذا تتوقف الفرقة بالاباء على القضاء ولا تتوقف بالردة

(فتاویٰ دارالعلوم کراچی جلد 1، صفحہ 217)