دھوکہ نمبر 107
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 107
ان کے کید و مکر کا سب سے بڑا حربہ تقیہ ہے۔ اس پر یہ باب اختتام کو پہنچ رہا ہے ۔تقیہ کا مطلب ہے اہل عقل و شعور سے اپنے باطل مذہب اور غلط عقیدوں کو چھپائے رکھنا سادہ لوحوں ، بے وقوفوں ، جاہلوں بچوں اور عورتوں پر اس کو پیش کرنا اہل عقل و دانش سے چھپانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ان کی گمراہی اور جھوٹ پر کئی مطلع ہو کر کہیں وہ ان کا تار پور نہ بکھیر دیں، اہل علم کی طرف سے جب ان کی گرفت کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ فلاں کتاب میں تو ائمہ سے ایسی روایات پائی جاتی ہیں جو تمہاری روایت اور عقیدہ دونوں کی تردید کرتی ہیں، تو جان چھڑانے کو ان کا بہترین جواب ایک یہ ہے کہ یہ ان کا تقیہ تھا۔ گویا یہ تقیہ ان کے مذہب کا سب سے بڑا اصول ہے اگر یہ بھی ان کے ہاتھ میں نہ ہوتا تو وہ بے وقوف اور احمق بھی ان کے ہاتھ نہ آتے اور ان کی نظروں سے بھی ان کا یہ مذہب گر جاتا اور اتنا رواج نہ پاتا۔
اب چونکہ اس فرقہ کی ساری خوشی اور تمام فخر اس بناء پر ہے کہ ہم نے اپنا مذہب اہل بیت سے لیا ہے اور ہم خاندان نبوت کے خاص شاگرد ہیں۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اس مذہب کے معاون مرتب اور مصنفین براہ راست ائمہ کرام سے تو نہ شرف ملاقات رکھتے ہیں اور نہ ہی بلاواسطہ شاگرد ہیں، اس لیے لامحالہ ان کے اور ائمہ کے درمیان ان کے وہی پیشوا واسطہ ہیں جو خود کو ائمہ سے منسوب کرتے ہیں اور ان ہی سے نقل مذہب کا دعوی کرتے تھے۔
تو ان حالات میں یہ ضروری اور مناسب ہے کہ ان کے اسلاف، پیشواؤں اور واسطوں کا کچھ حال بھی ضبط تحریر میں لے آیا جائے تاکہ اس کے ذریعہ ان کے اس مذہب کی حقیقت و قوت کا پول بھی کھل جائے جو کچھ ان کے اسلاف سے لیا گیا ہے وہ بھی بے نقاب ہو جائے اور اس اہم مقصد کی خاطر ایک علیحدہ و مستقل باب قائم کیا گیا
ہے۔