خلافت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ سوال
احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیومخلافت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ
سوال
رسولِ پاکﷺ کے بعد خلافت سیدنا علی المرتضیٰؓ کا حق تھا مگر ابوبکر صدیقؓ نے غصب کر لیا؟
جواب
رسولِ اکرمﷺ کے بعد خلافت سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا ہی حق تھا جسے رسولِ پاکﷺ خود اپنی زندگی مبارک میں اپنے مصلے کا جانشین مقرر فرما گئے تھے چنانچہ ملاحظہ ہو مذہب شیعہ کی معتبر کتاب درّہ نجفیہ صفحہ 225 طبع ایران :
وکان عند خفۃ مرضه یصلی بالناس فلما اشند المومن امر ابابکر ان یصلی بالناس۔
نبیﷺ ہلکی مرض کے وقت خود نماز پڑھایا کرتے تھے پس جب مرض کی شدت ہوئی تو سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو حکم فرمایا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
یہ مصلے پر کھڑا کرنا دراصل خلافت کا سونپنا تھا اس طرح علی بن ابراہیم قمی نے اپنی تفسیر میں ایک روایت درج کی ہے ملاحظہ ہو
فقال ان ابابکر علی الخلافت بعدہ ثم من بعدہ ابوک فقالت من اخیرک بھٰذا اقال اللّٰہ اخبرنی۔
خاشیہ تفسیر قمی صفحہ 354 طبع ایران۔
سیدہ حفصہؓ فرماتی ہیں نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد خلافت کا والی ابوبکرؓ ہو گا اور اس کے بعد ہے (اے حفصہؓ) تیرا باپ عمرؓ ہو گا پس سیدہ حفصہؓ نے پوچھا کہ یا رسول اللّٰہﷺ آپ کو کس نے بتایا تو نبی پاکﷺ نے فرمایا کہ مجھے اللّٰہ نے خبر دی۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابوبکرؓ نے سیدنا علی المرتضیٰؓ کی خلافت غصب نہیں کی بلکہ صدیق اکبرؓ کی خلافت کی رسول اکرمﷺ اپنی زندگی مبارک میں خبر دے چکے تھے۔