Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلمہ شادی شدہ عورت اسلام قبول کر لے تو نکاح پر اثر


سوال: غیر مسلمہ شادی شدہ اگر مذہب تبدیل کر کے اسلام قبول کر لے تو اس تبدیلی مذہب سے اس کا پہلا نکاح قائم رہے گا یا فسخ ہو جائے گا؟ بصورتِ فسخ، عدت گزارنے کی ضرورت ہو گی یا نہیں؟

جواب: غیر مسلمہ شادی شدہ اگر مشرف باسلام ہو جائے تو اگر اُس کا شوہر پہلے سے مسلمان اور شرعاً ان دونوں کا نکاح درست تھا، تب تو نکاح علیٰ حالہ باقی ہے، اور دونوں پہلے کی طرح ساتھ رہ سکتے ہیں۔ 

اور اگر شوہر کافر ہے اور یہ واقعہ مسلم ملک کا ہے تو مسلمان جج کی عدالت میں مسںٔلہ پیش کیا جائے، وہ جج کافر شوہر کو اسلام کی دعوت دے، اگر وہ اسلام قبول کر لے اور مسلمان ہو جائے تب بھی نکاح علیٰ حالہ باقی رہے گا، دونوں پہلے کی طرح ساتھ رہ سکتے ہیں، تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں۔ اور اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کر دے تو مسلمان جج دونوں میں تفریق کر دے،اور یہ تفریق طلاق کے حکم میں ہو گی، لہٰذا عورت پر عدتِ طلاق گزارنا واجب ہو گا، عدت کے بعد کسی مسلمان سے نکاح کر سکے گی۔

اور اگر یہ واقعہ غیر مسلم ملک کا ہے تو عورت کو چاہئے کہ شوہر سے تو فی الفور الگ ہو جائے تا کہ وہ اس سے جماع نہ کر سکے، مگر نکاح اُس وقت ختم ہو گا جبکہ اس عورت کو پورے تین حیض آ جاںٔیں یا اگر صغر سنی یا بڑھاپے کی وجہ سے حیض نہیں آتا تو پورے تین ماہ گزر جاںٔیں، اور اگر وہ حاملہ ہے تو وضعِ حمل ہو جائے۔ اس صورت میں نکاح ختم ہوتے ہی وہ کسی مسلمان سے نکاح کرسکتی ہے مزید کوئی عدت واجب نہیں۔

(فتاویٰ دارالعلوم کراچی: جلد 4، صفحہ 218)