اسلام کو دورِ جدید کیلئے کافی نہ سمجھنا کفر ہے اور ایسا عقیدہ رکھنے والے کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح کرنا
اسلام کو دورِ جدید کیلئے کافی نہ سمجھنا کفر ہے اور ایسا عقیدہ رکھنے والے کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح کرنا
سوال: میری لڑکی کے رشتہ کے بارے میں ماموں زاد بھائی کی طرف سے زور دیا گیا ہے، مجھے بھی رشتے میں انکار نہیں، آج کل ویسے بھی موزوں رشتے نہیں ملتے اور یہ تو اپنی کفو کا اور اچھا رشتہ ہے، مگر پریشانی یہ ہے کہ وہ لڑکا موجودہ تحریک کمیونیزم اور لینن سے کافی متاثر ہے اور اسلام کو دورِ جدید کے لئے کافی نہیں سمجھتا، اور کہتا ہے کہ چودہ سو سال پرانے زمانے کے لئے تو ٹھیک ہو گا مگر موجودہ دور میں لینن کے خیالات ٹھیک ہیں۔ اس سے پہلے بھی ایک رشتہ ہو کر انہیں خیالات کی وجہ سے لڑکی والوں نے انکار کر دیا۔
لوگ کہتے ہیں کہ آج کل خیالات تبدیل ہو رہے ہیں، کسی رشتہ دار کے یہاں گیا تو غلافوں میں رکھے ہوئے قرآن مجید کو دیکھ کر کہنے لگا کہ دیکھو تو کتنی مٹی چڑھ گئی ہے صاف کر دو، یا کعبہ کی طرف پاؤں نہ کرو۔ اب دل کی بات خدا ہی جانتا ہے مجھ سے تبادلہ خیال کا موقع نہیں ملا۔
اب ان حالات میں آپ مشورہ دیں کہ مجھے کیا راستہ اختیار کرنا چاہئے، لڑکے کے والد حافظ قرآن تھے، موزوں رشتہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشان خاطر ہوں۔
جواب: اسلام کو دورِ جدید کے لئے (نعوذ بالله) مناسب نہ سمجھنا، اور موجودہ دور میں لینن کے خیالات اسلام کے مقابلے میں ٹھیک کہنا یہ عقیدہ کفرانہ ہے۔جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو وہ دین اسلام سے خارج اور کافر ہے، اور اس سے کسی مسلمان عورت یا لڑکی کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ اور صرف اتنی سی بات سے کہ قرآن کریم کے غلاف سے مٹی صاف کر دو اور کعبہ کی طرف پاؤں نہ کرو، کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ مسلمان ہونے کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر اُس تعلیم کو ہمیشہ کے لئے حق جانے اور اس کا اقرار کرے، جو رسول کریمﷺ سے ہم تک بالکل یقینی اور قطعی ذریعہ سے پہنچی ہے۔
جب تک اس شخص کے عقائد صحیح نہ ہو اس سے نکاح نہ کریں، اللہ تعالیٰ جل شانہ پر بھروسہ رکھے مناسب رشتہ کی تلاش میں رہے ان شاءاللہ تعالیٰ مشکل حل ہو جائے گی۔
(فتاویٰ دارالعلوم کراچی جلد 1، صفحہ 218)