سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور غزوات
احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیومسیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور غزوات
سوال
ابوبکرؓ نے ساری زندگی کسی جنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سای فتوحات سیدنا علیؓ کے ہاتھ ہی ہوئیں جیسے خیبر وغیرہ تو جو شخص کسی جنگ میں شریک نہ ہوا ہو وہ افضل کیسے ہو سکتا ہے؟
الجواب
یہ سوال بھی کم علمی پر دلالت کرتا ہے کیونکہ غزوۂ قوم فزارہ میں سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو امیر اور سپہ سالار بنا کر رسول خداﷺ نے خود روانہ کیا تھا اور اس جنگ میں اسلام کو کمال فتح نصیب ہوئی تھی۔
ملاحظہ ہو مسلم شریف صفحہ 88جلد2:
قال حدثنا ابى قال غزونا فزارة و علينا ابو بكر امره رسول الله علینا
راوی کہتا ہے کہ میرے باپ نے فرمایا کہ ہم قوم فزارہ کے ساتھ جنگ کے لیے گئے تو ہمارے سردار ابوبکرؓ تھے جنہیں رسولِ پاکﷺ نے ہم پر امیر مقرر فرمایا تھا۔
دوسری گزارش یہ ہے کہ ائمہ اثناء عشریہ سے بعض ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے ساری زندگی کسی جنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اگر جنگ میں حصہ لینا ہی افضلیت کی دلیل ہے تو اس فضیلت سے ائمہ کیوں محروم رہے؟