Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جنازۂ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

  احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیوم

جنازۂ رسولِ مقبولﷺ

سوال

رسول پاکﷺ کی وفات کے وقت صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین خلافت کے دھندے میں لگ گئے تھے اور انہوں نے رسول پاکﷺ کا جنازہ نہیں پڑھا تھا۔

جواب

صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین پر ایسا الزام ہے جو عقل و نقل کے خلاف ہے۔

عقلاً اس لیے یہ بات نا ممکن ہے کہ رسول خداﷺ نے مکہ مکرمہ میں جب خدا تعالیٰ کی توحید اور اپنی نبوت کا اعلان فرمایا تو سب سے پہلے اس آواز پر لبیک کہنے والے سیدنا ابوبکر صدیقؓ ہی تھے۔ پھر کچھ مدت کے بعد سیدنا فاروقِ اعظمؓ اور سیدنا عثمان غنیؓ بھی مشرف باسلام ہوئے ۔ اس وقت اسلام قبول کرنا کوئی معمولی کام نہیں تھا۔ پھر اس مشن کی اشاعت و ترقی میں شانہ بشانہ

رسول پاکﷺ کے ساتھ رہے حتیٰ کہ جب آپﷺ نے ہجرت کی اپنا آبائی وطن چھوڑا تو ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ اپنا وطن مکانات و جائیداد کاروبار سب کچھ چھوڑ دیا۔ مگر رسول پاکﷺ کے دامن کو نہ چھوڑا تو جن لوگوں نے اپنا تن من دہن سب کچھ قربان کر دیا تھا۔ یہ عقل تسلیم نہیں کرتا کہ پیغمبر خداﷺ اس دارِ فانی سے جا رہے ہوں اور ان کا جنازہ پڑھنے کے لیے تیار ہی کوئی نہ ہو۔

جواب نمبر 2

دوسرا عقلی جواب یہ ہے ہر دور میں معاشرے کا دستور رہا ہے اور اب بھی ہے کہ جب بھی کوئی چھوٹے سے چھوٹا اور حقیر فقیر آدمی بھی فوت ہو جائے تو اس کا ہر ایک کو احساس ہوتا ہے کہ دنیا چھوڑ کر جا رہا ہے ، چلو اس کا کچھ نہ کچھ حق ادا ہو جائے۔ اس کا جنازہ ہی پڑھ لیں ۔

العیاذ باللہ رسول پاکﷺ کے تئیس سالہ تبلیغی دور میں اپنا اتنا بھی اثر و رسوخ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں پیدا نہیں کر سکے تھے کہ آقائے دو جہاںﷺ دنیا سے جا رہے ہیں اور کوئی آدمی جنازہ کے لیے تیار نہیں تھا۔ اس لیے عقلی طور پر بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ جو لوگوں کا گھڑا ہوا الزام ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ذمہ لگا کہ اسلام ،اللہ اہلِ اسلام سے عوام کا اعتماد اٹھایا جا رہا ہے۔

جواب نمبر 3

جس طرح یہ الزام عقلاً بے بنیاد ہے اسی طرح یہ نقل کے بھی خلاف ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو شیعہ کی معتبر کتاب اصول کافی صفحہ386

قال امام جعفر علیہ السلام قال لما قبض النبيﷺ صلّت علیہ الملائكة والمهاجرون والانصار فوجاً فوجاً

سیدنا جعفرؒ فرماتے ہیں کہ جب نبی پاکﷺ کی روح مبارک قبض ہو گئی تو آپ پر تمام فرشتوں نے ، تمام مہاجرین نے ، تمام انصار نے جنازہ پڑھا جماعتیں جماعتیں ہو ہو کر

اہلِ علم حضرات جانتے ہیں کہ المهاجرون اور الانصار پر جو الف لام ہے یہ استغراق (یعنی تمام کے معنیٰ میں استعمال ہو رہا ہے اور مہاجرین میں سیدنا ابوبکر صدیقؓ ، سیدنا عمر فاروقؓ اور سیدنا عثمان غنیؓ صفِ اول میں نظر آرہے ہیں۔

دوسرا حوالہ

ملاحظہ ہو احتجاج طبرسی صفحہ45

ثم ادخل عشرة من المهاجرين وعشرة من الأر فيصلون ويخرجون حتى لم يبق من المهاجرین والانصار الاصلى عليه

(حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں، پھر علی المرتضیٰؓ، دس مہاجرین کو اور دس انصار کو اندر داخل کرتے تھے اور وہ آپﷺ پر جنازہ پڑھ کر نکلتے تھے۔ یہاں تک مہاجرین اور انصار سے ایسا کوئی شخص نہ رہا جس نے جنازہ نہ پڑھا ہو۔

ناظرین کرام ! غور فرمائیں کتنے واضح حوالہ جات ہیں مگر ہدایت اسے ہی نصیب ہوتی ہے رحمت ایزدی جس کے شامل حال ہو۔