کافروں کے ساتھ دوستی کرنا
کافروں کے ساتھ دوستی کرنا
قرآن کریم کی متعدد آیات میں کافروں کے ساتھ دوستی کو منع فرمایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمن ہیں، اور اللہ تعالیٰ جل شانہ کا دشمن ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔ ایک آیت قرآنیہ یہ ہے۔
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَـتَّخِذُوا الَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا دِيۡنَكُمۡ هُزُوًا وَّلَعِبًا مِّنَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ وَالۡـكُفَّارَ اَوۡلِيَآءَ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ۔ (المائدہ 57)
ترجمہ: اے ایمان والو! مت بناؤ ان لوگوں کو جو ٹھہراتے ہیں دین کو ہنسی اور کھیل وہ لوگ جو کتاب دیئے گئے تم سے پہلے اور نہ کافروں کو اپنا دوست، اور ڈرو اللہ تعالیٰ سے اگر ہو تم ایمان والے۔
لہٰذا کافروں کے ساتھ دوستی جائز نہیں۔ اسی طرح ایسے شخص سے بھی دوستی ممنوع ہے جس کی دوستی اور صحبت سے اپنے دین کے نقصان کا خطرہ ہو، البتہ خرید و فروخت وغیرہ معاملات اور سیاسی معاہدات شرعی حدود کی رعایت کے ساتھ اُن سے کئے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ اُن معاہدات سے مسلمانوں اور ملک یا دین کو نقصان نہ پہنچتا ہو۔
(فتاویٰ دارالعلوم کراچی جلد 6، صفحہ 199)