تعزیہ کی تعظیم کرنے اور اس پر چڑھاوا چڑھانے اور اس کے معاون کے ساتھ برتاؤ کا حکم
سوال: تعزیہ بنانا اور اپنے مکان میں رکھنا اور اس پر منت اور چڑھاوا چڑھانا کیسا ہے؟ اور کس درجے کا گناہ ہے؟ اور جس مسجد میں تعزیہ رکھا جاتا ہے اس میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور جو لوگ باوجود جاننے کے اس کے معاون اور مدگار ہوں ان سے کس قسم کا برتاؤ کیا جائے؟
جواب: تعزیہ بنانا اور اس کو اپنے مکان میں رکھنا بدعتِ ضلالہ اور بہت بڑا گناہ ہے، اور اس کی تعظیم و تکریم کرنا شرک ہے، اسی طرح اس پر منت اور چڑھاوا چڑھانا حرام اور شرک ہے، اور مسجد میں تعزیہ رکھنا ہرگز جائز نہیں، اور جس مسجد میں تعزیہ رکھا ہو اس میں تعزیہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا مکروہ ہے، اور اہلِ مسجد کے ذمہ تعزیہ کا نکال دینا واجب ہے۔ اور جو لوگ تعزیہ کو مسجد میں رکھنا چاہتے ہوں، اور جو ان کے معاون ہیں وہ عنداللّٰہ سخت گنہگار ہیں۔ ان سے ملنا، جلنا، سلام و کلام ترک کر دینا چاہئے، جب تک، وہ اس گناہ سے خالص توبہ نہ کریں۔
(جامع الفتاوىٰ: جلد، 5 صفحہ، 47)