غیر مسلم عدالت کا اسلامی معاملات میں فیصلہ
غیر مسلم عدالت کا اسلامی معاملات میں فیصلہ
ازروئے قرآن و حدیث مسلمانوں کے دینی اُمور میں فیصلہ کیلئے قاضی اور ججوں کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ اور پھر فیصلے کا قرآن و سنت کے مطابق ہونا بھی ضروری ہے۔
غیر مسلم حکام اور ججوں کو مسلمانوں کے دینی معاملات میں فیصلہ دینے کا اختیار نہیں ہے۔ اور چونکہ غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں اور متبعین کے غیر مسلم ہونے یا نہ ہونے کا مسئلہ خالص دینی اور مذہبی ہے۔ اس سلسلہ میں غیر مسلم ججوں کو اس بات کا اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی جماعت یا فرقہ کے متعلق بتائیں کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں۔
کیونکہ غیر مسلم جج خواہ یہودی ہوں یا عیسائی، دین اسلام پر ایمان و یقین نہیں رکھتے۔ اور قرآن و حدیث کو نہیں مانتے۔ اور نہ ہی ان کے فیصلے قرآن و سنت کے مطابق ہوتے ہیں۔ لہٰذا وہ خود کافر اور ظالم ہیں۔ قرآن کریم میں ہیں وَالْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ تمام کافر یقیناً ظالم ہیں۔
ظاہر ہے جو لوگ خود کافر اور ظالم ہوں وہ عدل اور انصاف کے مطابق فیصلے نہیں کر سکتے، اور غیر مسلم بچوں کے فیصلے دین اسلام کے قانون قرآن و سنت سے صرف نظر کرتے ہوئے ان کے اپنے قوانین کے مطابق ہوتے ہیں۔ اور جو لوگ قرآن وحدیث کے قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔ اور دین اسلام کے منکر ہیں۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، وہ کافر ہیں۔
اور غیر مسلم یہودی ہوں یا نصاریٰ خدا تعالیٰ جل شانہ اور رسول اللہﷺ کے نافرمان ہیں۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ جل شانہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات نہیں مانتے وہ گمراہ ہیں، راہِ راست سے ہٹے ہوئے ہیں، لہٰذا دوسروں کو (فیصلہ دے کر) رہنمائی نہیں کر سکتے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے وَمَنْ یَّعْصِ اللهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ کھلا گمراہ ہے۔