قرآن کریم کی آیات اور فقہائے کرامؒ کی عبارات اور کتب فتاویٰ کی تصریحات سے جو نتائج نکلتے ہیں وہ یہ ہیں
قرآن کریم کی آیات اور فقہائے کرامؒ کی عبارات اور کتب فتاویٰ کی تصریحات سے جو نتائج نکلتے ہیں وہ یہ ہیں
- غیر مسلم خواہ یہودی ہو یا نصاریٰ یا کوئی اور فرقہ مسلمانوں کے معاملات خصوصاً دینی اُمور میں شہادت یعنی گواہی دینے کے اہل نہیں اور نہ ہی ان کی شہادت کا اعتبار ہے۔
- وہ مسلمان کے نجی معاملات یا اسلام کے بنیادی اُمور میں فیصلہ دینے کے قابل نہیں، اور نہ ان کے فیصلوں کا اعتبار ہے۔
- بالفرض اگر غیر مسلم بچوں نے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں غیر شرعی فیصلے دے بھی دیئے تو مسلمانوں کے لئے اس پر عمل کرنا لازم اور ضروری نہیں۔
- واضح رہے کہ جس پنجائت اور کمیٹی کا ایک رکن بھی غیر مسلم ہو، اس پنجائت اور کمیٹی کے فیصلے کا حکم بھی یہی ہے کہ مسلمانوں کیلئے ایسے فیصلوں کا قبول کرنا لازم نہیں۔ چنانچہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے دینی اُمور کا فیصلہ کسی جماعت کے سپرد کیا جائے جیسا کہ بعض مرتبہ ججوں کی جیوری کے سپرد ہو جاتا ہے بینچ یا چند اشخاص کی کمیٹی کے سپرد ہو جاتا ہے۔ تو اس صورت میں ان سب کا مسلمان ہونا بھی شرط ہے بعض ارکان اگر غیر مسلم ہوں تو شرعاً اس جماعت کا فیصلہ کسی طرح معتبر نہیں ۔
- قرآن و سنت او رفقہ اسلامی کی رُو سے غیر مسلم اور جملہ کافروں کی شہادت (گواہی) اور قضاء، (فیصلہ) مسلمانوں کے دینی معاملات میں قابل اعتبار نہیں۔
(فتاویٰ بینات جلد 3، صفحہ 518)