Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

السلام علیکمحضرات محترم ہبہ فدک کی روایات میں فضیل بن مرزوق،عطیہ عوفی اور کلبی کے بارے میں جرح و تعدیل کی کتابوں میں واضح لکھا ہوا ہے کہ کذاب جھوٹی روایات بنانے والے تھے وغیرہم۔ سوال یہاں پر یہ ہے کہ جامع ترمذی میں امام ترمذی رحمہ اللّہ علیہ نے ایک حدیث رقم 2235 اور 2535 کو حسن صحیح کہا ہے جب کہ ایک روایت میں عطیہ عوفی اور کلبی جب کہ دوسری روایت میں تینوں ہیں تو ان کی روایات کو امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ نے حسن صحیح کیوں کہا اور روایت کو صحیح کہنا راوی کی توثیق کرنا نہیں ہے کیا؟ایک مشورہ آج صبح لنک دیکھا جس میں تھا کہ آپ کتاب اپلوڈ کر سکتے ہیں مگر ابھی مل نہیں رہا اسے بہتر بنائیں(حافظ ابرار مارتھ)

سوال پوچھنے والے کا نام:   حافظ ابرار مارتھ

امام ترمذی رحمہ اللہ کا مقام ومرتبہ کسی بھی ذی علم سےاوجہل نہیں، امام صاحب کا شمار ان بابرکت شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی حدیث رسول کی خدمت میں گذاری،دیگرائمہ حدیث (امام بخاری،امام علی بن مدینی،امام احمد،امام مسلم وغیرہم)کی بنسبت امام ترمذی روات پر حکم لگانے میں متساہل(نرم )سمجھے جاتے ہیں،محدثین نے ان کی منفرد توثیق کا اعتبار نہیں کیا۔ 

مکمل مضمون پڑھیں۔

دفاع اہل سنت سیکشن میں کیٹیگری ہمارے بارے میں جائیں گے تو وہاں ایک پوسٹ آپ کو نظر آئے جہاں ایک  لنک موجود ہے، اسے کلک کر کے جو پیج اوپن ہوگا وہ میڈیا فائیر کے اس فولڈر کا ہے جہاں آپ تصاویر، وڈیوز اور کتب وغیرہ براہ راست آپ لوڈ کر کے ہم تک پہنچا سکتے ہیں۔ 

لنک یہ ہے