بسم اللہ ہر سورت سے پہلے آتی ہے، کیا یہ قرآن کی آیت ہے؟ کیونکہ 6666 آیات میں بسم اللہ شامل نہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔ (احمد شاہ)
سوال پوچھنے والے کا نام: Ahmed shahسب سے پہلے یہ بات واضح ہوجائے کہ
⬅️ آیت (بسم اللہ الرحمن الرحیم) قرآن پاک کی سورہ نمل کی ایک آیت ہے۔
” انہ من سلیمن وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “
(سورت نمل 30)
دوسری بات۔۔قرآنی آیات کی تعداد 6666 نہیں ہے۔
قرآنی آیات کے چھ ہزار دوسو کے عدد پر سب علماء وقراء کااتفاق ہے، یعنی آیت شمار کرنے والوں کا اس پر اجماع ہے کہ مجموعہ عدد چھ ہزار دو سو سے کچھ زیادہ ہے ،کتنا زیادہ ہے اس بارے میں اختلاف ہے ۔
اختلاف صرف دو سو کے بعد کے عدد میں ہے، چنانچہ قرآن مجید کی آیتوں کی تعداد کے بارے میں چھ (6 ) اقوال ہیں ، تفصیل ملاحظہ ہو:
-
مدنی اول : اس شمار کے مطابق مجموعہ عدد آیات (6217) ہے۔
-
مدنی دوم : شیبہ کے بیان مطابق عددِ آیات کا مجموعہ (6214) ،ا ور ابو جعفر کے بیان کے مطابق: (6210) ہے۔
-
مکی عدد : اس شمار کا مجموعہ عدد (6219) ہے۔
-
شامی عدد : اس شمار کے مطابق مجموعہ عدد آیات (6226) ہے۔
-
بصری عدد : اس شمار کے مطابق مجموعہ عدد آیات (6204) ہے۔
-
کوفی عدد : اس شمار کے مطابق مجموعہ عدد آیات (6236) ہے۔
ان تمام اقوال میں راجح اور مختار قول کوفی عدد کا ہے یعنی ( 6236) کا عدد،اس لیے کہ اس شمار کا ماخذ خلیفہ راشد علی بن ابی طالبؓ ہیں ،اس بات پر تمام روایات متفق ہیں،نیز عدد آیات کے مختلف طریقہ شمار میں سے کوفی شمار کو متعدد اماموں نے افضل کہا ہے،صرف برِّ صغیر نہیں ہر دور میں عالمِ اسلام کے اکثر علاقوں میں اسی شمار کا اتّباع کیا جاتا ہے ۔
اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تلاوت فرماتے تو آیات کے آخر پر ٹھہرتے تھے اور کبھی کسی آیت کے درمیان بھی سانس لینے کے لیے ٹھہر جاتے تھے۔ سننے والے (صحابہ کرامؓ) گمان کرتے تھے کہ یہاں پر یہ آیت ختم ہوگئی ہے۔ بعض اوقات مفہوم اور معنی کی مناسبت سے ایک آیت کو دوسری آیت سے ملا کر پڑھ لیتے تھے ، جس پر سامعین یہ سمجھتے کہ شاید یہ ایک ہی آیت ہے ، ا ن وجوہات کی بنا پر آیات کی تعداد اور شمار میں اختلاف واقع ہوا ۔
مزید تفصیل کے لئے یہ مناظرہ پڑھیں