Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت فاطمتہ الزہراؓ جب دربار میں اپنا حق لینے گئی تو ملا کے نہیں میں سنی ہو ۔پلیز تفصیل سے بیان کرے۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   Rizwan Ashraf

جواب

سب سے پہلی بات کسی دربار میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نہیں گئیں۔ یہ سب شیعہ کی کہانی ہے۔ بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے دربار میں جانے کی بات بنا دی۔ جبکہ بخاری میں لکھا ہے ارسلت پیغام۔

یہ خیال بالکل غلط ہے بخاری شریف اور مسلم شریف وغیرہ کی تحقیق سے جو کچھ ثابت ہے وہ یہ ہے کہ سیدہ فاطمہؓ بالکل سیدنا ابوبکرؓ کے پاس دربارِ خلافت میں اس سوال کے لیے نہیں گئی بلکہ سیدہ فاطمہؓ نے اپنا ادمی بھیجا جس نے جا کر سیدنا ابوبکرؓ سے سوال کیا۔ دیکھیے بخاری شریف جلد اول صفحہ 526 پر ثابت ہے.

 عن عائشة: أنّ فاطمة بنت النبيّ صلى اللّه عليه و آله و سلم أرسلت إلى أبي بكر تسأله ميراثها من رسول اللّه صلى اللّه عليه و آله و سلم ممّا أفاء اللّه

سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے پاس آدمی بھیج کر اموالِ فئی میں میراث کا سوال کیا۔

تو بخاری شریف کے الفاظ ارسلت فاطمة ، الخ صراحتاً دلالت کرتے ہیں کہ خود سیدہؓ نہیں گئیں بلکہ کسی قاصد کو بھیج کر سوال کیا۔ تو جس روایت میں سیدہ فاطمہؓ کے سوال کرنے اور جانے کا ذکر ہے وہ مجازی طور پر ہے۔ کیونکہ واقعہ واحد ہے یعنی جو کام کسی کے حکم سے کیا جاتا ہے اس کام کو اس حکم کر نے والے کی طرف منسوب کر دیا جاتا ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ بادشاہ نے نہر نکالی ہے یا سٹرک بنائی ہے۔ تو خود بادشاہ نہ تو نہر نکالتا ہے اور نہ سڑک بناتا ہے۔ بلکہ مزدور و مستری یہ کام کرتے ہیں۔ بادشاہ کے حکم کی وجہ سے وہ کام اس کی طرف منسوب ہوتا ہے اس لئے یہاں بھی سوال کرنے یا آنے کا جو ذکر سیدہ فاطمہؓ کے متعلق ہے وہ بطورِ مجاز اور حکم دینے اور آدمی بھیجنے کے ہے۔