شیعہ مذہب حقہ کی سب سے قدیمی اعتقادی کتاب ’’ اعتقادات الامامیۃ ‘‘ ۔ (مؤلف شیخ صدوق ؒ متوفی ۳۸۱ ہجری )۔ میں آیا ہے : ’’ اعتقادنا ان القرآن الذی انزل الله علی نبیه محمد (ص) هو ما بین الدفتین و هو ما بأیدی الناس لیس بأکثر من ذلک و من نسب الینا انه اکثر من ذلک فهو کاذب‘‘ ۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ وہ قرآن جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل کیا وہ یہی دو جلدوں کے درمیان موجود قرآن ہے ، وہ یہی قرآن ہے جو اس وقت لوگوں کے پاس ہے اور اس سے زیادہ نہیں اور جو کوئی بھی ہماری طرف اس کے علاوہ کوئی اور نسبت دے وہ جھوٹا ہے ۔ الاعتقادات ص ٩٣ شیعہ کہہ رہا تھا کہیہ ہماری عقائد کی کتاب ہے ہم اسی قران کو مانتے ہیں تو اس نے یہ پیش کی مہربانی فرما کر اس کا جواب دے دیں
سوال پوچھنے والے کا نام: امجد اشرف خانجواب
پہلے تو اس شیعہ سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ یہ قرآن جس کی تم یہ تعریف کر رہے ہو کہ یہی اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے اور اس میں کوئی تحریف نہیں ہوئی یہ سیدنا علیؓ کا لکھا ہوا قرآن ہے یا سیدنا عثمان غنیؓ کا پھیلایا ہوا قرآن ہے؟
اس سوال کی وجہ اور ضرورت اس وجہ سے پیش آ رہی ہے کہ شیعہ دین کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے قرآن پاک جمع کیا اور دربارِ خلافت میں لے کر آئے جب اس قرآن کو کھولا گیا تو اس میں قریش کافروں کے نام لکھے ہوئے تھے اس لیے دربارِ خلافت نے اس قرآن کو قبول نہیں کیا اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ وہی قرآن ہے جو سیدنا علیؓ نے جمع کیا تھا پھر تو عقلاً اس بات کو تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ شیعہ دین کے نزدیک یہ قرآن واقعی ٹھیک ہے لیکن اگر یہ وہ قرآن نہیں جو سیدنا علیؓ نے لکھا تھا بلکہ سیدنا عثمانؓ کا پھیلایا ہوا قرآن ہے تو پھر عقلاً محال ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ، سیدنا عمر فاروقؓ، سیدنا عثمانؓ کے خلاف شیعہ رات دن زبان دراز کرتے ہیں بلکہ باقاعدہ اذانوں میں ان کی خلافت کا انکار کرتے ہیں ان کے جمع کیے ہوئے قرآن پر تو شیعہ دین کا ایمان ہو اور سیدنا علیؓ کے قرآن پر ایمان نہ ہو۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا شیخ صدوق معصوم امام ہے کہ اس کے لکھے ہوئے عقیدے کو آنکھیں بند کر کے مان لیا جائے؟
شیعہ دین کے کہنے کی بات تو یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں ہمارے نزدیک قول معصوم ہی دین ہے اور جو معصوم نہ ہو تو اس کی بات کا ماننا ہم پر واجب نہیں تو شیخ صدوق نے جو کچھ لکھا ہے اس کو ماننا کب درست ہو سکتا ہے جبکہ شیخ صدوق معصوم نہیں ہے۔
ہاں شیخ صدوق کی یہ بات تب تو مانی جا سکتی ہے کہ جب وہ اپنا یہ جملہ اپنے کسی معصوم امام سے ثابت کر دے۔
پس ہم دنیا بھر میں پائے جانے والے اس دین کے پیرو کاروں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ شیخ صدوق کے انہی الفاظ اور اسی عبارت کو اپنے 12 معصوم اماموں میں سے کسی سے ثابت کر کے دکھائیں۔
امر واقعہ یہ ہے کہ جن کو یہ دین معصوم امام کہتا ہے ان میں سے ہر ایک نے کہا اور برملا کہا بقول ان کے کہ یہ کتاب تحریف شدہ ہے چنانچہ شیعہ دین کے خاتم المحدثین شیخ نوری طبرسی نے اپنی کتاب فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الارباب میں پوری وضاحت اور تفصیل کے ساتھ اپنا عقیدہ تحریف بیان کیا ہے اور اس میں اس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ قرآن پاک میں ہر طرح کی تعریف ہوئی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ 2000 روایات اس عقیدہ کو بیان کر رہی ہیں یہ روایات کی تعداد وہ ہے جو عقیدہ امامت کو ثابت کرنے کے لیے بیان کی جاتی ہے اب اگر عقیدہ تحریف 2000 سے زائد روایات سے ثابت ہے وہ درست نہیں تو پھر اس دین کا وہ بنیادی عقیدہ جسے عقیدہ امامت کہا جاتا ہے اس کے پلے تو ککھ بھی نہیں رہے گا۔