سیدنا حسینؓ اور حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کھیل رہے تھے اسی دوران حضرت حسینؓ نے کہا آپ ہمارے غلام ہیں حضرت عمر کو بتایا گیا فرمایا لکھوا کر لاٶ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے لکھ دیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کاغذ کو میرے کفن پہ رکھ دینا میری نجات کے لیے یہی کافی ہے یہ روایت صحیح ہے یا غلط؟
سوال پوچھنے والے کا نام: فضل الرحمن فاروقیجواب
سوال میں جو درج ہے کہ حضرات سیدنا حسن و حسین اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کھیل رہے تھے کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
اے ہمارے غلام کے بیٹے!
ان الفاظ کی وجہ سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رنجیدہ ہوئے تو اپنے والد محترم کی بارگاہ میں بطورِ شکایت عرض کی کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے مجھے غلام کا بیٹا کہا ہے۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے یہ بات لکھوا کر لے آؤ تاکہ جب میں فوت ہو جاؤں تو اس کاغذ کو میرے کفن میں رکھ دینا۔
یہ روایت کئی بنا پر غلط ہے
1۔ تلاش بسیار کے باوجود اس روایت کی کوئی سند اس وقت تک دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔
البتہ اہل تشیع کی کتاب "چودہ ستارے” از نجم الحسن کراروی کے صفحہ 226 پر یہی قصہ موجود ہے۔ مگر وہاں بھی اس کی کوٸی سند دراج نہیں۔
2۔ اس واقعہ کا غلط ہونا درایتاً بھی واضح ہوتا ہے وہ اس طرح کہ حدیثِ صحیح سے ثابت ہے کہ جنگِ بدر کے موقعے پر سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما 13 یا 14 سال کے تھے اور اسی وجہ سے جنگ میں شرکت کی انھیں اجازت نہیں ملی۔ اگلے سال جنگِ اُحد میں آپ نے شریک ہونا چاہا۔ مگر بعض روایات میں ہے کہ اس میں بھی جنگ کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ مگر اس وقت آپ کی عمر مکمل 14 سال تھی۔
(تقریب التہذیب لابن حجر)
3 ھ میں جنگِ احد ہوئی۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ 3ھ میں اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ 4 ھ میں پیدا ہوئے۔ اس وقت یعنی ۴ھ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی عمر ۱۶ سال تھی۔ ظاہر ہے سیدنا حسین رضی ﷲ عنہ کی جب کھیلنے کی عمر ہوئی ہوگی تب تک سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ۱۹-۲۰ سال کے جوان مجاہد ہو چکے تھے۔ امام ابن عبد البر "الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب” میں معروف تابعی امام مجاہد کا بیان نقل فرماتے ہیں:
وعن مجاهد ، قال : عبد الله بن عمر شارك يوم فتح مكة وكان عمره عشرين سنة.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فتحِ مکہ میں شریک رہے۔ اس وقت ان کی عمر ۲۰ سال تھی۔
پس حسنین کریمین جب کھیل کے زمانے کو پہنچے تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے کھیلنے کا زمانہ گزر چکا تھا ایسےمیں یہ کہنا کہ یہ حضرات کھیل رہے تھے اور کھیل کے دوران حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے یہ کہا کہ تم ہمارے غلام ہو عقلا محال ہے۔
ان وجوہ کی بنا پر معلوم ہو رہا ہے کہ یہ روایت درست نہیں۔