Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ لوگ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حضورﷺ کے بعد تمام انبیاء سے افضل سمجھتے ہیں اس کے بارے میں قرآن کی آیات اور احادیث مبارکہ پیش کرتے ہے اس کے بارے میں جواب دلائل کے ساتھ چاہیئے بہت مہربانی ہو گی

سوال پوچھنے والے کا نام:   محمد مامون الرشید

جواب

سائل نے اپنے سوال میں مبہم طور پر کہا ہے کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضورﷺ کے بعد باقی انبیاء پر افضل قرار دینے کے نظریہ پر قرآنی آیات پیش کرتے ہیں اگر وہ آیات درج کر دی جاتیں تو ان کے استدلال کی خرابی اور تلبیس کی نشاندہی کی جا سکتی تھی بہرحال اجمالا عرض ہے کہ

1۔ قرآن کریم کی سورت بقرہ میں یہ تو وارد ہوا ہے کہ بعض انبیاء کو دوسرے بعض انبیاء پر فضیلت حاصل ہے مگر کسی ایک آیت میں بھی یہ بیان وارد نہیں ہوا کہ سیدنا علیؓ حضورﷺ کے بعد باقی انبیاء سے افضل ہیں۔اگر کوئی شخص سیدنا علیؓ کو کسی بھی نبی سے افضل قرار دینے پر قرآن پاک کی کوئی آیت پیش کرتا ہے تو یہ تحریفِ معنوی کا ارتکاب اور تلبیس کی جسارت ہو گی جو کہ عام طور پر دشمنانِ اسلام کا وطیرہ رہا ہے۔

2۔امتِ اسلام کا اس مسٸلہ پر اجماع ہے کہ جنس انسانیت میں سب سے اعلیٰ اور ارفع مرتبہ اور درجہ انبیاء علیہم السلام کو حاصل ہے اور انبیاء علیہم السلام سے افضل درجہ کسی بھی غیر نبی کو حاصل نہیں ہے۔اس نظریہ کی دلیل میں وہ تمام قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں جن میں انبیاء کرام کے انتخابِ الٰہی ہونے کا ذکر ایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود انبیاء کو چنا ہے پس نبوت کسبی چیز نہیں بلکہ وہبی شے ہے اللہ کے انتخاب سے حاصل ہوتی ہے۔

نیز دلیل میں ان خصوصیات کو بھی پیش کیا جاتا ہے جو صرف انبیاء کو حاصل ہیں اور غیر انبیاء کو حاصل نہیں جیسے ان کا معصوم ہونا، منصوص ہونا، مفترض الطاعت ہونا

یہ وہ امتیازی مناقب،درجات، اور فضائل ہیں جو صرف انبیاء کو حاصل ہیں اور غیر انبیاء کو حاصل نہیں۔

3۔ امت کا اس بات پر بھی اجماع ہے کہ انبیاء کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ سب سے افضل ہستی ہیں اس سلسلہ ملاحظہ فرماٸیں:

حضرت عمرو بن العاص رضي الله عنه سے روایت ہے کہ جب انھوں نے نبی کریم ﷺ سے استفسار کیا کہ : آپ کے نزدیک مردوں میں سب زیادہ محبوب کون ہے؟ إرشاد فرمایا : أبوبکر. حدیث کے الفاظ ہیں :

أن النبي صلى الله عليه وسلم بعثه على جيش ذات السلاسل فأتيته فقلت: أي الناس أحب إليك؟ قال: “عائشة” فقلت من الرجال؟ قال: “أبوها” قلت ثم من؟ قال: ” ثم عمر بن الخطاب” فعد رجالاً .[رواہ الشیخان]

 حضرت عائشہ رضي الله عنها کی روایت ہے کہ سقيفۂ بنی ساعدہ کے موقع پر امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا : آپ ہمارے سردار، ہم میں سب سے بہتر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب زیادہ محبوب ہیں یہ ایک طویل حدیث ہے جس کے بعض الفاظ ہیں :

وفيه أن أبا بكر قال للأنصار: ( ولكنا الأمراء وأنتم الوزراء هم أوسط العرب دارا، وأعربهم أحسانا، فبايعوا عمر بن الخطاب أو أبا عبيدة بن الجراح فقال عمر بل نبايعك أنت فأنت سيدنا وخيرنا وأحبنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخذ عمر بيده فبايعه وبايعه الناس (رواہ البخاری ) .

چوتھے خلیفۂ راشد باب العلم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جب ان کے صاحبزادے حضرت محمد بن الحنفیہ رحمۃ اللّٰه نے پوچھا کہ رسول اللہﷺ کے بعد لوگوں میں کون سب سے بہتر ہے.؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : ابوبکر

حدیث کے متعلقہ الفاظ ہیں :

محمد بن الحنفية قال: قلت: لأبي: أي الناس خير بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أبو بكر قلت: ثم من؟ قال: عمر .(رواہ البخاری )

 مسند احمد بن حنبل میں ہے کہ حضرت علي رضي الله عنه نے فرمایا کہ نبی کریمﷺ کے بعد اس امت میں سب سے افضل حضرت ابوبکر صدیق ہیں. حدیث کے الفاظ ہیں :

عن علی رضی اللہ عنه أنه قال لأبي جحيفة: يا أبا جحيفة ألا أخبرك بأفضل هذه الأمة بعد نبيها قال: قلت: بلى ولم أكن أرى أن أحدا أفضل منه قال: أفضل هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر وبعد أبي بكر عمر وبعدهما آخر ثالث ولم يسمه .(روى الإمام أحمد بإسناده)

اس بیان کی مزید متعدد روایتیں ہیں. اختصار کے پیش نظر صرف نظر کیا جاتا ہے.

أفضلیت صدیق اکبر = صراحت فقہا و متکلمین کی روشنی میں

 امام أبو حنيفة نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ:

ونقر بأن أفضل هذه الأمة بعد نبيها محمد عليه أفضل الصلاة والسلام أبو بكر ثم عمر ثم عثمان، ثم عليّ رضي الله عنهم أجمعين. ( شرح الفقه الأكبر ص 108 )

 إمام مالك بن أنس رضی اللہ عنہ :

أنه قال لما سأله الرشيد عن منزلة الشيخين من النبي صلى الله عليه وسلم فقال: منزلتهما منه في حياته كمنزلتهما منه بعد مماته ـ ثم قال ـ وكثرة الاختصاص والصحبة مع كمال المودة والائتلاف والمحبة والمشاركة في العلم يقضي بأنهما أحق من غيرهما وهذا ظاهر بين لمن له خبرة بأحوال القوم (مجموع الفتاوى، 4 / 304 )

 امام محمد بن إدريس الشافعي رحمۃ اللّٰه:

أفضل الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي رضي الله عنهم

امام شافعی رحمہ اللہ ہی کا یہ فرمان بھی ہے :

اضطر الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أبي بكر فلم يجدوا تحت أديم السماء خيراً من أبي بكر من أجل ذلك استعملوه على رقاب الناس (مناقب الشافعی ، 1 / 433 – 434) .

 إمام أحمد بن حنبل رحمة الله عليه:

وخير الأمة بعد النبي صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وعمر بعد أبي بكر، وعثمان بعد عمر، وعلي بعد عثمان ووقف قوم على عثمان وهم خلفاء راشدون مهديون (طبقات الحنابلة لابن رجب، 1 / 30) .

انہیں سے یہ بھی منقول ہے :

خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر الصديق (مناقب الإمام أحمد لابن الجوزي،1 / 160)

 علامہ شمس الدین الذهبي رحمۃ اللہ علیہ :

أفضل الأمة وخليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم ومؤنسه في الغار وصديقه الأكبر … عبد الله بن أبي قحافة عثمان القرشي التيمی( تذكرة الحفاظ، 1 / 2)

امام ابن بطة عكبري فرماتے ہیں :

وھی الإيمان والمعرفة بأن خير الخلق وأفضلهم وأعظمهم منزلة عند الله ـ عز وجل ـ بعد النبيين والمرسلين أبو بكر الصديق عبد الله بن عثمان بن أبي قحافة رضي الله عنه. (الشرح والإبانة على أصول السنة والديانة ص 257) .

افضلیت سیدنا ابوبکر صدیقؓ اجماعِ امت کی روشنی میں

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

ما اختلف أحد من الصحابة والتابعين في تفضيل أبي بكر وعمر وتقديمهما على جميع الصحابة وإنما اختلف من اختلف منهم في عليّ وعثمان ونحن لا نخطئ واحداً من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما فعلوا( كتاب الاعتقاد للبيهقي ص 192)

شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللّٰہ لکھتے ہیں :

( ونقل البيهقي في [ الاعتقاد ] بسنده إلى أبي ثور عن الشافعي أنه قال: أجمع الصحابة وأتباعهم على أفضلية أبي بكر، ثم عمر ثم عثمان، ثم عليّ (فتح الباري 7 / 17)

 امام نووی شافعی رحمه الله تعالى رقم طراز ہیں :

اتفق أهل السنة على أن أفضلهم أبو بكر ثم عمر (شرح النووي على صحيح مسلم 15 / 148 )

علامہ ابن حجر الهيثمي رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

( واعلم أن الذي أطبق عليه عظماء الملة وعلماء الأمة أن أفضل هذه الأمة أبو بكر الصديق ثم عمر رضي الله عنهما. (الصواعق المحرقة في الرد على أهل البدع والزندقة ص 57)

 خلاصبۂ بحث: حدیث : أي الناس أحب إليك من الرجال ؟ قال : أبوها(بخاری ومسلم) فرمان حضرت عمر  فأنت سیدنا، وخيرنا، وأحبنا إلى رسول اللهﷺ (بخاری) فرمان حضرت علی أفضل ھذہ الأمة بعد نبيها أبوبكر(مسند احمد) جیسی کثیر احادیث اجماع امت، اقوالِ فقہا و متکلمین اور صراحتِ محدثین کی روشنی میں أفضل البشر بعد الأنبياء سیدنا ابوبکر صدیقؓ ہیں،

امت اسلام کا یہ اجماع بھی انبیا پر غیرانبیا کی فضیلت کی صاف نفی ہے ۔

4۔ بریلوی مکتبہ فکر کا فتاویٰ ملاحظہ فرماٸیں

فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان نے ’’ فتاوی رضویہ ‘ میں لکھا ہے:

’’اہل سنت وجماعت نصرہم اللہ تعالی کا اجماع ہے کہ مرسلین ملائکۃ ورسل وانبیائے بشر صلوات اللہ تعالی وتسلیماتہ علیہم کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالی علیہم تمام مخلوق ِالہٰی سے افضل ہیں ، تمام امم اولین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بزرگی وعظمت وعزت ووجاہت وقبول وکرامت وقرب وولایت کو نہیں پہنچتا۔ {وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ } فضل اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے عطا فرمائے ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے ۔

پھر ان میں باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر، پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی، پھر علی، اس مذہبِ مہذب پر آیاتِ قرآنِ عظیم واحادیث ِکثیرہ ٔ حضور پر نور نبی کریم علیہ وعلی آلہ وصحبہ الصلوۃ والتسلیم وارشادات جلیلۂ واضحۂ امیر المؤمنین علی المرتضیٰ ودیگر ائمئہ اہلبیت طہارت وار تضاواجماعِ صحابۂ کرام وتابعین عظام وتصریحاتِ اولیائے امت وعلمائے امت رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے وہ دلائل باہر ہ وحجج قاہر ہ ہیں جن کا استیعاب نہیں ہوسکتا ۔

’’ الفتاوی الرضویۃ ‘‘ ، ج ۲۸ ، ص ۴۷۸۔

ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے: اگر کوئی یہ کہے کہ اہل بیت کا مقام روحانی طور پرپچھلے تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے بھی زیادہ ہے ۔ کسی کا ایسا کہنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جو اہلِ بیت علیھم الرضوان کو کسی بھی نبی سے افضل جانے وہ کافر ہے کیونکہ غیر نبی کو نبی سے افضل جاننابالاجماع کفر ہے۔

صدرالشریعہ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں :" انبیائے کرام، تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُل ملائکہ سے افضل ہیں۔ ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ جو کسی غیرِ نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے، کافر ہے۔ "(بہارشریعت،جلد1،حصہ 1،صفحہ47،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

ایک اور مقام پر بدمذہبوں کے عقائد بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: "اس فرقہ کا۔۔۔ ایک عقیدہ یہ ہے کہ 'ائمہ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنھم، انبیاء علیہم الصلوۃ و السلام سے افضل ہیں۔' اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔"

(بہار شریعت، جلد1، حصہ 1، صفحہ210، مکتبۃ المدینہ، کراچی)