حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا وتر کی رکعات کتنی ہوتی ہیں آپ نے فرمایا تین اس نے کہا میں تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو تو ایک رکعت پڑھتے دیکھا ہے اس پر آپ نے فرمایا وہ خود مجتہد بھی ہیں صحابی بھی ہیں وہ پڑھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ مہربانی فرما کر اس روایت کا حوالہ اور درست الفاظ کیساتھ جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ
سوال پوچھنے والے کا نام: زبیر علی شاہجواب
پوچھی گئی روایت درج ذیل ہے:
عن ابنِ عباس قيل له: هل لك في امير المؤمنين معاوية فإنه ما اوتر إلا بواحدة؟ قال: اصاب إنه فقيه وفي رواية: قال ابن ابي مليكة: اوتر معاوية بعد العشاء بركعة وعنده مولى لابن عباس فاتى ابن عباس فاخبره فقال: دعه فإنه قد صحب النبي صلى الله عليه وسلم. (رواه البخاري)
ابنِ عباسؓ سے پوچھا گیا کیا امیر المؤمنین سیدنا معاویہؓ کے بارے میں آپ کے پاس کوئی جواب یا فتویٰ ہے کہ وہ صرف ایک وتر پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا وہ درست ہیں کیونکہ وہ ایک فقیہ شخص ہیں اور ایک دوسری روایت میں ہے:
ابنِ ملیکہؒ نے فرمایا سیدنا معاویہؓ نے نمازِ عشاء کے بعد ایک رکعت وتر پڑھی، اور ابنِ عباسؓ کے آزاد کردہ غلام آپ کے پاس تھے، انہوں نے ابنِ عباسؓ کے پاس آکر انہیں بتایا تو انہوں نے فرمایا انہیں چھوڑ دو کیونکہ انہیں رسولﷺ کی صحبت اختیار کرنے کا شرف حاصل ہے۔