سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شعب ابی طالب میں کون سے صحابی تھے ؟
سوال پوچھنے والے کا نام: Muhammad Saleman Zamanجواب
اول ذہن نشین کر لیں کہ شعبِ ابی طالب میں محصور ہونے کا بنیادی سبب نبی کریمﷺ سے ان کے خاندان کی حمایت کو ختم کرنا تھا یعنی اس مقاطعہ کا پس منظر یہ تھا کہ مشرکین مکہ ابو طالب کو اور ان کے خاندان کو بار بار یہ کہہ رہے تھے کہ یا تو آپ محمدﷺ کو ان کی دعوت سے روکے اور یا پھر ان کو ہمارے حوالے کر دیں مگر نبی کریمﷺ کا خاندان اس بات پر امادہ نہیں ہوا جس کی بنیاد پر انہوں نے خاندانی بنیاد پر بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب سے تعلقات ختم کر دیے اصل باعث یہ نہیں تھا کہ جو لوگ مسلمان ہو چکے ہیں ان سے مقاطعہ کیا جائے ان سے تعلقات ختم کیے جائیں اگر یہ بنیاد ہوتی کہ جتنے لوگ مسلمان ہو چکے ہیں ان سے تعلقات ختم کر دیے جائیں پھر تو یہ سوال بنتا تھا کہ یہاں پر کون کون سے صحابہ کرامؓ محصور ہوئے اور کون کون سے وہ صحابہؓ تھے جنہوں نے محصوری کی اس زندگی کو قبول نہیں کیا۔
اب چونکہ معاملہ یہاں خاندانی بنیاد پر تھا یہی وجہ ہے کہ شعبِ ابی طالب میں پناہ لینے والے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے مؤمن بھی تھے اور کافر بھی تھے ان میں سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی تھے اور سیدنا علیؓ بھی تھے اور خاندان کے دیگر وہ حضرات جو مسلمان ہو چکے وہ بھی تھے البتہ بنو ہاشم کے علاوہ جتنے حضرات نے ایمان قبول کر لیا تھا چونکہ ان سے مقاطعہ کا اعلان ہی نہیں تھا اس لیے براہِ راست وہ متاثر نہیں ہوئے لیکن اس کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ محصوری کے ان ایام میں وہ خاموش بیٹھے رہے بلکہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور سیدنا عمر فاروقؓ سمیت اہلِ ایمان اور بہت سارے وہ لوگ جو اس وقت تک مسلمان بھی نہیں ہوئے تھے مگر اس حرکت کو ظالمانہ حرکت سمجھتے تھے وہ مسلسل اس ظالمانہ فیصلہ کو ختم کروانے کی کوشش کرتے رہے اور پس پردہ کھانے پینے کی اشیاء شعبِ ابی طالب میں پہنچاتے رہے۔