Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا عثمانؓ پنجتن میں داخل ہیں یا نہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ پنجتن سے مراد آنحضرتﷺ سیدنا علی المرتضیٰؓ سیدہ فاطمۃ الزہراؓ اور سیدنا حسنینؓ ہیں اور اکثر لوگ اپنے محاورات میں پنجتن سے مراد وہ پانچ بزرگ لیتے ہیں جنہوں نے منہاجِ نبوت کے مطابق 30 سال مسلمانوں کی عملی قیادت کی یعنی سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ سیدنا علیؓ اور سیدنا حسنؓ اب امر جواب طلب یہ ہے کہ عرف عام میں پنجتن سے کون کون سے بزرگ مراد لیے جاتے ہیں اس کی کچھ تفصیل فرمائیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   سعید ظفر، چوک سخی، اعتبار شاہ سیالکوٹ

جواب:

سیدنا عثمانؓ یقیناً پنجتن میں داخل ہیں اور پنجتن سے مراد حقیقت میں وہی نفوسِ قدسیہ ہیں جنہوں نے آنحضرتﷺ کے طریقے کے مطابق ملتِ اسلامیہ کی عملی قیادت فرمائی لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ پہلے پانچ بزرگوں کے لیے پنجتن کا اطلاق موجود نہیں حدیث کساء کی روشنی میں اپنے بعض حضرات نے ان مقدر بزرگوں کے لیے بھی پنجتن کا لفظ استعمال کیا ہے بس ہر دو مفہوم اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔

اولاً ایک چادر کے نیچے آ کر حضور ختمی مرتبتﷺ کی دعا سے مشرف ہونے والے چارتن اور آنحضرتﷺ کو بھی ساتھ شمار کر لیں تو پنجتن۔

ثانیاً آنحضرتﷺ کے منہاج کے مطابق امت کی عملی قیادت کرنے اور بارِ نبوت اٹھانے والے پانچ کی نفوسِ قدسیہ۔

ہاں حضور اکرمﷺ چونکہ خود مرکز رشد و ہدایت اور منبع نور و عرفاں ہیں اور باقی سب اسی ایک شمع فروزاں سے مستنیز و مستفید اس لیے آنحضرتﷺ کو ان کے ساتھ برابر کا شریک کرنا کچھ سمجھ میں نہیں آتا پروانوں کا شمع کے ساتھ برابر کا شمار کیسا اور اصل کے ساتھ عکوسِ مرایا کی برابری کی کیا نسبت؟ زیادہ مناسب یہی تھا کہ پہلے عرف کے مطابق پنجتن کی بجائے چارتن کی اصطلاح وجود میں آتی تاکہ مرکز اور اعتراف اصل اور ظلِ شمع اور پروانے کا امتیاز قائم رہتا ہے غالباً یہی وجہ ہے کہ دوسری اصطلاح میں پنجتن کا اطلاق جن بزرگوں پر آتا ہے آنحضرتﷺ کی غایتِ عظمت اور مرکزی رفعت کی وجہ سے حضورﷺ کو ان کے ساتھ شریک نہیں کیا گیا تھا کہ کسی قسم کے برابری کا ابہام پیدا نہ ہو ہاں پنجتن کے ساتھ پاک کی ترکیب کسی صورت میں درست نظر نہیں آتی اس لیے کہ پہلی اصطلاح کے مطابق بھی صرف یہی پانچ بزرگ پاک نہیں بلکہ ان کے علاوہ سیدنا حسینؓ کی ہمشیرہ سیدہ بی بی زینبؓ سیدہ بی بی امِ کلثومؓ سیدنا زین العابدینؓ سیدنا باقرؒ اور سیدنا جعفر صادقؒ وغیرہم یہ سب بزرگانِ کرام بھی نہایت پاک اور مقدس ہستیاں ہیں بس پہلے پانچ کو پاک کہنے میں کسی قسم کا کوئی حصر نہ رہا اسی طرح دوسرے پانچ بزرگ کے ساتھ پاک اور مقدس ہونے میں سیدنا ابنِ عباسؓ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ بھی یقیناً شامل ہیں بس پنجتن کی اصطلاحات تو اپنے اپنے امتیازات کے ساتھ بے شک قائم ہیں لیکن اس لفظ کے ساتھ پاک کی زیادتی مناسب نہیں باقی یہ امر کہ سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ سیدنا علیؓ اور سیدنا حسنؓ کے لیے پنجتن کی یہ اصطلاح صرف تنظیمِ اہلِ سنت کی ایجاد ہے عرف عام ہرگز نہیں سو اس کے جواب میں اور اس عرف عام کے اثبات میں ہم ایک غیر جانب دار شہادت پیش کرتے ہیں رائے بہادر کہنیا لال کی مشہور قدیمی کتاب "یادگار مہندی" اپنی اہمیت شہرت اور عظمت میں ایک نہایت ممتاز مقام رکھتی ہے یہ کتاب نوادر زمانہ میں سے ہے اور کسی کسی لائبریری میں میسر آتی ہے احقر نے یہ کتاب انجمن اصلاح المسلمین پنڈی بھٹیاں کی لائبریری میں دیکھی تھی اس کے صفحہ 81 پر انہی پانچ بزرگوں کا تذکرہ ہے اور آخر میں یہ لکھا ہے۔

بایں پنجتن شد خلافت تمام

کہ از نام شاں یافت اسلام نام۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان پانچ نفوسِ قدسیہ پر پنجتن کا اطلاق اس وقت بھی عرف عام کے درجہ میں موجود تھا اس کے متعلق پورے اشعار درج ذیل ہیں رائے بہادر کنہیا لال لکھتے ہیں:

شد آں مطلع نورِ صدق و یقیں

چو خورشیدِ تاباں بزیرِ زمیں 

ابوبکرؓ شد بعد ازاں جانشیں 

باجماعِ اصحابِ اہلِ یقیں

زوورش چودہ سال و ششماہ رفت 

ازیں دہرآں صاحبِ جاہ رفت

دگر بارہ شد جانشیں عمرؓ

بخورو از نہال خلافت ثمر

بدوران آں حاکم نیک نام

باصحابِ دیں فتح شد روم و شام 

چودہ سال ازدورِ حکمش گزشت

بہ تخت عرب شاہ عثمانؓ نشست

بدوران آں اہلِ عز و وقار

عجم سربسر گزشت فرماں گذار

باسلام دیں مملکت شد وسیع 

زورگاہ حق یافت قدر رفیع 

بحکمش شد ایراں و توراں مطیع 

بہ تیغش سراپا خراساں مطیع 

چوشد دوازدہ سال ازدور او

زونیا برفت آں امیرِ نکو

بعالم علیؓ گشت فرماں روا

باجماعِ اصحابِ اہلِ صفا 

جو بگزشت از عہد و چار سال 

شد ازوہرووں حیدر باکمال

حسنؓ بعد ازاں مسند آرائے گشت

رواں حکمِ او گشت ورکوہ ووشت 

بایں پنجتن شد خلافت تمام 

کہ از نامِ شاں یافت اسلام نام۔

واللہ اعلم بالصواب۔

کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔