معراج میں پچاس نمازوں کے حکم میں تبدیلی کی تجویز سَیِّدُنَا موسیٰ ؑ نے کیوں کی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: رفیق غلام ربانی چوک غلہ منڈی تلہ گنگ.جواب:
ہو سکتا ہے کہ سَیِّدُنَا موسیٰؑ کے دل میں وہ ارمان ابھی باقی ہو کہ میں نے ربُّ العزت کی دولتِ دیدار سے فیضیاب ہونے کی تمنا کی تھی جو مالکِ حقیقی کی شانِ بے نیازی سے تشنۂ تکمیل رہی ۔ اب جب سَیِّدُنَا موسیٰؑ یہ دیکھتے ہیں کہ ربُّ العزت اپنے محبوب خاتم کو خود اپنے حریمِ ناز میں بلا رہے ہیں اور جو مرتبہ وہاں طلب پر بھی نہ ملا اُس سے یہاں بلاطلب نوازا جارہا ہے تو سَیِّدُنَا موسیٰؑ حضور ختمِ مرتبتﷺ کے راستے میں کھڑے ہوگئے کہ اگر اپنی آنکھیں اس حسنِ حقیقی اور جمالِ مطلَق کے دیدار کا شرف نہیں پا سکیں تو جو آنکھیں اس نور سے منور ہو کر آرہی ہیں ان آنکھوں کے دیدار سے ہی اپنی آنکھوں کو تسکین دے لوں. چنانچہ سَیِّدُنَا موسیٰ نے اس حسنِ مطلق کا مطالعہ حضورختم رسالتﷺ کی مبارک آنکھوں کے صفحات میں فرمایا.
هذا ما يظهر من كلام السيوطى والله اعلم بحقيقة الحال.