حضورﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے مابین ایک مواخات قائم کی تھی اور سیّدنَا علیؓ کو اپنے ساتھ رکھا تھا. اخوتِ نبوت میں کیا کوئی اور صحابی بھی حضورﷺ کے ساتھ اس امتیاز میں جمع ہوا؟
سوال پوچھنے والے کا نام: وقاصجواب:
جب اس مواخاۃ کی بنا پر مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ قائم کرنے پر تھی تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حضورﷺ اور سیّدنا علیؓ جو دونوں مہاجر تھے وہ ایک اخوّت میں مرتبسط ہوں. اس اخوت کی اَساس ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصاری پر تھی. مدینہ منورہ میں یہ اخوت سیّدنا علیؓ اور سیّدنا سہیل بن حنیفؓ کے مابین قائم ہوئی. سیّدنا ابوبکر صدیقؓ کی یہ مواخات سیدنا خارجہ بن زیدؓ کے ساتھ تھی. سیدنا عمرؓ کی عویم بن ساعدہؓ کے ساتھ تھی اور سَیِّدُنَا عثمانؓ کی یہ مواخات سیدنا عوف بن ثابتؓ کے ساتھ قائم ہوئی تھی یہ مواخات ہیں جو مدینہ میں قائم ہوئی تھی.
(دیکھیے سیرتِ حلبیہ جلد 2 صفحہ 22، البدایہ والنہایہ جلد 3 صفحہ 227، جلد 7 صفحہ 223، اور کتاب المجبر لابی جعفر البغدادی صفحہ 72) -
مدینہ منورہ میں حضورﷺ اور سیّدنَا علیؓ کے مابین مواخات کا ذکر گو بعض مورخین نے کیا ہے لیکن ان میں سے ایک روایت بھی سند کے اعتبار سے درست نہیں. ہاں مکہ مکرمہ میں حضورِ اکرمﷺ اور سیّدنا علیؓ کے مابین ایک مواخاۃ بے شک قائم ہوئی تھی اور سیدنا علیؓ اس جہت سے شفقتِ نبوی کا عزیز ترین مورد تھے لیکن مدینہ منورہ کی مواخات میں سیّدنا علیؓ سیدنا سہیل بن حنیفؓ کے ساتھ تھے حضورﷺ کے ساتھ نہ تھے. رہی اخوتِ اسلامی تو وہ حضورﷺ کی سیّدنا ابوبکرؓ کے ساتھ تھی۔
( دیکھئے صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 516 دھلی)