Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیّدنا عثمانؓ کے خونِ ناحق کے خلاف قصاص طلب کرنے کا حق سیدنا عثمانؓ کے بیٹوں کا تھا نہ کہ سیدنا امیر معاویہؓ کا وہ کیسے اس قصاص کے مطالب بن گئے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   نواز

جواب:

 سیدنا عثمانؓ کے بیٹے ابانؒ بن عثمانؓ جن کے نکاح میں سیدنا جعفر طیارؓ (حضرت علیؓ کے بھائی) کی پوتی امِ کلثوم بنت عبداللہ بن جعفر تھی. وہ بحیثیت ولی قصاص حضرت معاویہؓ کے ساتھ تھے. حضرت معاویہؓ چونکہ بڑے تھے اس لیے سیدنا عثمانؓ کے عزیزوں نے انہی کو اپنا نمائندہ بنارکھا تھا. سلیم بن قیس الکوفی الہلالی العامری جو سیدنا علیؓ کے شاگردوں میں سے ہے لکھتا ہے۔

ان معاویہ یطلب بدم عثمان و معہ ابان بن عثمان و ولد عثمان. 

(کتاب سلیم بن قیس الشیعی صفحہ 153، طبع نجف) 

ترجمہ: سیدنا معاویہؓ سیدنا عثمانؓ کے قصاص کے لیے اٹھے اور سیدنا عثمانؓ کے بیٹے ابان اور سیدنا عثمانؓ کے دوسرے بیٹے ان کے ساتھ تھے۔

سیدنا امیر معاویہؓ نے اس بات کو خود واضح کر رکھا تھا کہ یہ کام، والیوں کی طرف سے میرے سپرد کیا ہوا ہے۔

آپ نے ابو مسلم خولانی کو یہ جواب دیا تھا:

 انا ابن عمه وانا اطلب بدمہ و امرہ الیّ. 

(البدايہ والنھایہ جلد 8 صفحہ 139) 

ترجمہ: میں سیدنا عثمانؓ کا چچا زاد بھائی ہوں. میں ان کے قصاص کا طالب ہوں اور ان کا معاملہ والیوں کی طرف سے میرے ہی سپرد ہے۔