Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا عثمانؓ کے خلاف بغاوت کرنے والوں میں کیا کوئی صحابیؓ بھی تھا؟ شیعہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہؓ اس سانحہ پر بہت خوش تھیں کیا یہ درست ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   حارث

جواب:

یہ درست ہے کہ ان باغیوں نے اپنی قوت بتلانے کے لیے یہ بات بنا رکھی تھی کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کے ساتھ ہیں لیکن جب پوچھا جاتا تو کوئی نام نہ بتاتے. یہ محض ان کی ایک سیاسی چال تھی ان باغیوں کے ساتھ شامل ہونا تو درکنار اس سانحہ پر رضامندی کا اظہار بھی کسی صحابیؓ سے ثابت نہیں.

حافظ ابن کثیرؒ (774ھجری) لکھتے ہیں.

واما ما يذكره بعض الناس من ان بعض الصحابه اسلمه ورضى بقتله فهٰذا لا يصح عن احدٍ من الصحابة انه رضى بقتل عثمان رضي الله عنه بل كلهم كرهه ومقته و سبّ من فعله. 

(البدایہ النہایہ جلد 7 صحفہ 198) 

ترجمہ: جو بعض لوگ کہتے ہیں کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سیدنا عثمانؓ کو باغیوں کے سپرد کیا تھا اور وہ ان کے قتل پر راضی تھے یہ کسی صحابیؓ سے ثابت نہیں کہ وہ قتل عثمانؓ پر راضی ہوا ہو بلکہ ہر ایک نے اسے ناپسند کیا، برا جانا اور جنہوں نے یہ کیا انہیں برا کہا۔

باغی اپنی بات کو مضبوط کرنے کے لیے ام المومنین سيده عائشہ صدیقہؓ کا نام بھی لیتے اور یہ سراسر جھوٹ ہے یہ بات سيده ام المومنینؓ کو پہنچی تو انہوں نے اس کی پرزور تردید کی اور فرمایا:

لو اجبت قتله لقتلتُ. 

(فتح الباری جلد 13 صحفہ 432) 

اگر میں ان کے قتل سے راضی ہوں تو میں بھی قتل کی جاؤں۔

ابنِ جریر طبریؒ لکھتے ہیں کہ:

سیدہ ام المومنینؓ کو شہادتِ عثمانؓ کی خبر پہنچی تو آپؓ نے فرمایا:

قتل والله عثمانؓ مظلُوماً والله لا طلبن بدمه. 

(تاریخ طبری جلد 3 صحفہ 503 وکذلک فی البدیه جلد 7 صحفہ 237) 

ترجمہ: بخدا عثمانؓ مظلوم مارے گئے ہیں ان کے خون کا مطالبہ کروں گی تاکہ قاتلوں کو سزا دی جائے۔

پھر آپؓ لوگوں کو قاتلین عثمانؓ کے خلاف برابر بیدار کرتی رہیں. 

(البدایہ والنہایہ جلد 7 صحفہ 423) 

اور آپؓ کی کل ہمدردیاں سیدنا عثمانؓ کے ساتھ تھیں اور آپؓ ہمیشہ ذہناً سیدنا عثمانؓ کے ساتھ رہی ہیں۔