کیا یہ صحیح ہے کہ سیدنا عثمانؓ کا برتاؤ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ، سیدنا ابو ذر غفاریؓ اور سیدنا سَلمان فارسیؓ سے اچھا نہ تھا اور ان حضرات نے آپؓ سے بہت سی تکلیفیں اٹھائی ہیں (معاذ اللّٰہ).
سوال پوچھنے والے کا نام: قدیرجواب:
بعض مورخین نے کچھ اس قسم کی غلط روایات نقل کی ہیں لیکن یہ روایت تحقیق کی کسوٹی پر پوری نہیں اترتیں. جتنا بڑا الزام ہو اسکے ثبوت میں دلیل ویسی ہی قوی ہونی چاہیے. یہودیوں کی گھڑی روایات سے ان شخصیتوں کو داغدار کرنا جن کے جنتی ہونے کی خبر خود سرور کائناتﷺ دے چکے ہیں یہ کونسی تحقیق ہے. حافظ ابن تیمیہؒ ان الزامات کے بارے میں جو سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کے نام سے سیدنا عثمانؓ پر لگائے گئے۔ لکھتے ہیں: ھذا کذب
(منہاج السنة جلد 3 صفحہ 192)
(یہ محض جھوٹ ہے)
سیدنا ابوذر غفاریؓ کو ربذہ جلاوطن
(ربذہ مدینہ منورہ سے تین میل دور ایک جگہ کا نام ہے. تاریخ طبری جلد3صحفہ 326، طبقات ابن سعد جلد 4 صحفہ 227)
کرنے کا الزام بھی درست نہیں حضرت ابو ذر غفاریؓ نے ربذہ منتقل ہونے کے لیے خود سیدنا عثمانؓ سے اذن طلب کیا تھا اور کہا تا حضورﷺ نے مجھے فرمایا ہے جب مدینہ کی آبادی سلع پہاڑی تک جا پہنچے تو مدینہ سے چلے جانا اور ظاہر ہے کہ سیدنا عثمانؓ حدیثِ نبوی کے خلاف چلنے پر حضرت ابو ذر غفاریؓ کو کس طرح مجبور کر سکتے تھے سیدنا ابو ذر غفاریؓ ربذہ چلے گئے تو سیدنا عثمانؓ انہیں ضرورت کی چیزیں بھی برابر بھجواتے رہے
(دیکھئے طبری جلد 3 صحفہ 337)
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اور سیدنا ابوذر غفاریؓ کے مابین کوئی کدورت نہ تھی. باہمی تعلقات پہلے کی طرح اب بھی مخلصانہ اور دوستانہ تھے.