سیدنا عثمانؓ نے اپنے ماں جائے بھائی ولید بن عقبہ ؓ کو کوفہ کا والی بنایا پھر اس پر شراب پینے کا الزام لگا اور اس پر شہادت بھی گزری اور اسے کوڑے بھی لگے. تو کیا سیدنا عثمانؓ کی نظر انتخاب ایسے لوگوں پر ہی پڑتی تھی جن کا کردار خیر القرون میں یہ ہو۔
سوال پوچھنے والے کا نام: ندیمجواب:
ولید بن عقبہؓ فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے تھے. آنحضرتﷺ نے انہیں قبیلہ بنی مصطلق کے صدقات وصول کرنے پر عامل مقرر کیا تھا.
(تہذیب التہذیب جلد 11 صحفہ 142)
پھر سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے اپنے عہد خلافت میں انہیں بنو قضاعہ کے صدقات کی وصولی پر عامل ٹھہرایا.
(تاریخ ابنِ جریر طبریؒ جلد 4 صحفہ 29)
پھر سیدنا عمرؓ نے انہیں بنو تغلب کے صدقات کی وصولی پر عامل مقرر فرمایا.
(تہذيب جلد 11 صحفہ 143)
تو کیا یہاں بھی وہی سوال نہیں اٹھتا کہ جس شخص کا کردار آئندہ یہ ظاہر ہونے والا تھا اس پر شراب نوشی کی شہادت بھی گزرنی تھی اور اسے کوڑوں کی سزا بھی ملنی تھی حضورﷺ نے، سیدنا صدیق اکبر ؓ اور سیدنا عمر فاروقؓ نے ایسے شخص کو سرکاری ذمہ داریاں کیوں بخشیں؟ پھر یہی سوال اب سیدنا عثمانؓ کے خلاف کیوں اٹھتا ہے شخص ایک ہی ہے مگر پہلے حضرات کے خلاف یہ سوال نہیں اٹھا تو اب بھی یہ نہ اٹھنا چاہیے اصل بات وہی جو حضرت شاہ عبدالعزیزؒ نے لکھی ہے:
علم غیب اصلاً نزد اہلِ سنّت بلکہ جمیع طوائف المسلمین غیر از شعیہ شرطِ امامت نیست عثمان باہر کے حسن ظن واشت وکار کردنی دانست وامین و عادل شناخت ومطیع و منقاد خود گمان برد ریاست وامارت باد داد.
(تحفہ اثنا عشریہ صحفہ 305)
ترجمہ: اہلِ سنّت کے نزدیک بلکہ مسلمانوں کے کسی گروہ کے ہاں علمِ غیب امامت اور خلافت کی شرط نہیں شیعہ اسے نہیں مانتے سیدنا عثمانؓ کا جس سے نیک گمان ہوا اور اسے کام کے لائق سمجھا اور اس سے امین و عادل جانا اور اپنا تابعدار دیکھا تو اسے کسی نہ کسی علاقے میں والی بنا دیا۔
(اس میں کوئی حرج کی بات نہ تھی)
سیدنا عمرؓ کی شہادت کے وقت ولید بن عقبہؓ الجزیرہ کے والی تھے پھر سیدنا عثمانؓ نے انہیں کوفہ بلا لیا کوفہ میں بھی پانچ سال تک آپ کے خلاف کوئی بات نہ اٹھی. آپ رعیت سے اتنے مانوس تھے کہ دربان تک آپ کے دروازے اس پر نہ ہوتا تھا.
(البدایہ النہایہ جلد 7 صحفہ 151)
آپ نے آذربائجان اور آرمینا کو دوبارہ فتح کیا رومی مسلمانوں کے مقابلہ میں دوبارہ اٹھے تو سَیِّدُنَا عثمانؓ نے ولیدؓ کو ہی لکھا تھا کہ وہ اہلِ شام کی مدد کے لیے آٹھ ہزار کا فوجی دستہ روانہ کرے اور پھر اللّٰہ تعالی نے مسلمانوں کی نصرت فرمائی تھی. اب آپ غور کریں سیدنا عثمانؓ کی نگاہِ انتخاب اہل افراد پر تھی یا نااہل افراد پر؟
رہا شراب نوشی کا الزام تو یہ یہودی کارندوں کی مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی ترقی کے خلاف ایک سازش تھی ابو زینب ازدی اور ابو مورع اسدی اس کام کے لیے تیار کیے گئے تھے. انہوں نے ایک سازش سے ولیدؓ کی انگوٹھی اتاری اور ان پر بے ہوشی کی گواہی دی. ان دو شخصوں کی سیدنا عثمانؓ نے مزید کرید نہ کی کہ لوگ اسے اپنے رشتہ داروں کی حمایت محمول نہ کریں اور بھائی پر سزا جاری فرما دی اور کہا گواہ اگر جھوٹے ہیں تو ان کا ٹھکانہ جہنم ہو گا. اے بھائی صبر کیجئے۔
(تاریخ طبری جلد 5 صحفہ 62)
حافظ ابن حجر عسقلانیؒ لکھتے ہیں:
ویقال ان بعض اھل الکوفه تعصبوا علي فشهدوا عليه بغير الحق.
(الاصابہ جلد 3 صفحہ 601)
ترجمہ:یہ بات کہی جاتی ہے کہ بعض اہل کوفہ نے ان سے تعصب برتا اور ان پر ناحق گواہی دی۔
اور حافظ سخاوی ؒ بھی کہتے ہیں.
ان بعض اهل الكوفه تعصبوا عليه فشهدوا عليه بغير الحق.
(فتح المغیث جلد 3 صحفہ 104)
امام فخر الدین رازیؒ نے لکھا ہے كے ولید بن عقبہ پر فاسق کا اطلاق درست نہیں۔
ان اطلاق لفظ الفاسق على الوليد شىء بعيد لانه توهم وظن فاخطاء والخطى لا يسمىٰ فاسقاً.
(تفسیر کبیر جلد 7 صحفہ 589)
ترجمہ:ولید عقبہؓ کو فاسق کہنا بڑی بات ہے آپ زیادہ سے زیادہ توہمِ ظن اور خطاء کے ملزم ٹھہرتے ہیں اور ظاہر ہے کہ مخطی کو فاسق نہیں کہا جا سکتا۔