Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا امیر معاویہؓ اور سیدنا حسنؓ نے جب پھر دو سلطنتوں کو ایک سلطنتِ اسلام بنا دیا تو کیا پھر بھی سیدنا معاویہؓ پر تفریق سلطنت کی کوئی ذمہ داری رہی؟ سیدنا حسنؓ کے شہید ہونے تک کیا ان کے اس معاہدہ صلح میں کوئی رخنہ آیا؟ یا سیدنا حسنؓ نے اس پر کوئی سوال اٹھایا؟ یا ان کے بعد ان کے بھائی سیدنا حسینؓ نے کبھی کہا کہ اب ہماری وہ صلح باقی نہیں رہی یا اب ہم سیدنا معاویہؓ کی بیعت پر قائم نہیں ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   افتار

جواب:

حجر بن عدیؒ جو سیدنا علیؓ کے خاص احباب میں سے تھے انہوں نے سیدنا حسینؓ کو اس نقص بیعت پر بہت دفعہ آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن سیدنا حسینؓ نے اس تجویز کو ہمیشہ مسترد کیا اور فرمایا.

انا قد بايعنا وعاهدنا ولا سبيل الیٰ نقض بيعتنا

(اخبار الطوال للدینوری صحفہ 220)

ترجمہ: ہم نے بعیت کر لی ہوئی ہے اور عہد کیا ہوا ہے اور اب ہمارے لیے بیعت توڑنے کا کوئی جواز نہیں ہے.

پھر سیدنا امیر معاویہؓ نے مغیرہ بن شعبہ کے کہنے پر جب یزید کو ولی عہد بنایا تو اس وقت بھی سیدنا حسینؓ نے سیدنا امیر معاویہؓ کی بیعت نہیں توڑی. آخر تک ان کے وفادار رہے اور اپنی بیعت پر قائم رہے.وہ یزید کو ولی عہد بنانے کے حق میں نہ تھے لیکن اس ایک اختلاف پر وہ سیدنا امیر معاویہؓ کی بیعت سے نکلنے پر بھی آمادہ نہ تھے.