Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا اسماعیل صاحب شہید حنفیُ العقیدہ تھے یا غیر مقلّد تھے۔ اہلِحدیث حضرات انہیں مقلّد تسلیم نہیں کرتے۔ تفصیل فرمائیں کہ اس باب میں علمائے دیوبند کا مؤقف کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عطاء الرحمٰن از خانیوال

جواب:

حضرت مولانا اسماعیل شہید حنفیُّ المذہب، عالِمِ ربّانی اور بزرگ تھے۔ اور ردِّ بدعات میں بہت زیادہ ساعِی تھے۔ ہر دینی کام میں جہاں ذرا بھی خلَل دیکھتے تھے اُس کا رَد فرماتے تھے۔ مسئلۂ تقلید میں بھی ہندوستان میں لاِفراط و تفریط سے کام لیا گیا ہے۔ جیسا کہ بعض غیر مقلّدین نے تقلید میں تفریط کی اور تقلید کو شرک، مقلّدین کو مُشرک قرار دیا ۔ آئمۂ سَلَف پر طَعن و تشنیع کو شیوہ بنالیا۔ اِسی طرح بعض مقلّدین نے بھی تقلید میں غُلُو اور اِفراط سے کام لیا کہ آئمہِ مُجتہدین کو چھوڑ کر ہر پِیر وفقیر کی تقلید شروع کر دی۔ خواہ اُس کا قول و فِعل شریعت کے دائرہ میں ہو یا نہ ہو۔ تقويةُ الاِیمان میں چونکہ تمام رسومِ بدعیہ پر ردّ لکھا گیا ہے اس لیئے اس غُلو اور اِفراط فی التَّقلید کو بھی منع فرمایا گیا ہے. صع٧م٧نقنيتن٨ت

اسی کے مُتعلّق یہ فَصَل لکھی گئی ہے۔ جیسا کہ خود تقویةُ الاِیمان سے معلوم ہوتا ہے ؛

  سو سننا چاہیئے کہ اکثر لوگ مولویوں اور درویشوں کے کلام اور کام سُن کر سنَد پکڑتے ہیں( واِلٰی قولِہٖ) ان مولویوں اور درویشوں کے قول و فِعل کے خلاف کوئی آیت اور حدیث پڑے تو اِس کا انکار اور اِس کے مطلب میں تکرار کرنے کو موجود ہو جائیں " 

اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شہید مطلقاً تقلید کو منع نہیں فرماتے بلکہ صرف اس غُلُو اور اِفراط کو روکتے ہیں کہ ائمہِ دین مُجتہدین سے گزر کر ہر کَس وناکَس کی تقلید اختیار کر لی جائے چنانچہ اِسی فصَل میں ائمّہِ مُجتہدین کی تقلید کی خود ہدایت فرمائی ہے۔ جِس کے الفاظ یہ ہیں؛

تو ایسی بات پر(یعنی جِس میں کوئی نصِّ صریح قرآن و حدیث و اِجماع میں موجود نہ ہو مُجتہدوں کے قیاسِ صحیح کے مُوافق عمل کرے پر وہ مُجتہِد بھی ایسا ہو کہ جِس کا اِجتِہاد اُمّت کے اکثر مسلمانوں نے قبول کیا ہو۔ جیسے اِمام اَعظم اور امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد الخ

 فقط حضرت مولانا قاری عبد الرحمن صاحب پانی پتی جو حضرت مولانا اسماعیل شہید کے ہم عصر تھے، لکھتے ہیں؛

"مولوی اسماعیل صاحب کو ہم نے دیکھا اہلِ سنّت اہلِ مذہب حنفی و مُحدِّث ، و مُفسِّر تھے"

  پِھر اِسی کِتاب میں ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں؛

" گو اب لوگوں نے مولوی اسماعیل صاحب کو نہیں دیکھا پر ہم نے ان کو دیکھا ہے ، وہ ایک عالِم مقلّد ، نیک نیّت، باخدا اور شہید تھے۔ وہ ہرگِز لا مذہب غیر مقلّد نہیں تھے " نواب صدیق حسن خاں صاحب ان محدِّثینِ دِہلوی کے پُورے گھرانے کے متعلِّق رقمطراز ہیں؛ 

"بل هم بيت علم الحنفية"

 یعنی یہ حضراتِ دِہلویہ حنفیہ مذہب کے علم کا گھر ہیں"

 واللّٰہ اعلم بالصواب 

كبته، خالد محمود عفا اللہ عنہ