Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

1۔قُربانی کی کھالوں سے انجُمن تبلیغِ اِسلام کے لیے لاؤڈ سپیکر خریدا جا سکتا ہے یا نہیں اور کیا زکوٰۃ اِس کام پر لگ سکتی ہے یا نہیں ؟ 2۔سیّدنا حسنؓ اور سیّدنا حسینؓ کے مُتعلّق یہ حدیث ہے کہ یہ دونوں جنّت کے جوانوں کے سردار ہوں گے تو جنّت میں انبیاء کرام علیھم السلام بھی ہوں گے۔ سیّدنا صدیقِ اکبرؓ اور سیّدنا فاروقِ اعظمؓ بھی ہوں گے اور سیّدنا علیُ المرتضیؓ بھی ہوں گے تو کیا سیّدنا حسینؓ اور سیّدنا حسنؓ اِن سب کے بھی سردار ہوں گے ؟ 3۔یہ جو حدیث میں آیا ہے کہ میری اُمّت کے عُلماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی طرح ہیں ان سے کون سے عُلماء مراد ہیں ؟ 4۔کیا آنحضرت ﷺ نے سیّدنا معاویہؓ کو شادی کرنے سے منع فرمایا تھا کہ مجھے تیری پُشت سے بُو آتی ہے۔ کیا یہ رِوایت صحیح ہے ؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   ماسٹر محمد ابراهيم ساکن مڈ رانجھ تحصیل بہلوال

جواب:

1_ قُربانی کی کھالوں اور زکوٰۃ ہر دو کے لیے تَملیک ضروری ہے یعنی "کسی کو مالک بنانا" ۔ وَقف چیزوں کا چُونکہ کوئی مالک نہیں ہوتا اِس لیے کسی چیز کو وقف کے سپُرد کر دینے سے تَملیک کا تحقُّق نہیں ہوتا. پس انجُمن تبلیغُ الاسلام پر یا مسجد پر یا کسی پُل پر یا کسی اور وقف یا رفاہِ عام کے کام پر قُربانی کی کھالوں اور زکوٰۃ کا صرف کرنا جائز نہیں ایسے صدقات کی روح غریب اور بے سہارا لوگوں کو سہارا دینا ہے۔

2۔ سیّدنا حسنؓ اور سیّدنا حسینؓ جنّت میں اُن تمام لوگوں کے سردار ہوں گے جو اس دنیا میں جوان ہونے کی حالت میں فوت ہوئے پَس اِس سے ان کے انبیاء کرامؓ یا شیخین کریمینؓ یا سیّدنا علی المرتضیؓ کے بھی سردار ہونے کا گمان لازم نہیں آتا. یہ ٹھیک ہے کہ جنت میں سب جوان ہی ہوں گے. جنتیوں کا بڑھاپا اِعزاز و انعام کی صورت میں جوانی میں بدلہ جا چکا ہوگا لیکن اس روایت میں کہ سیّدنا حسنؓ اور سیّدنا حسینؓ جنّت کے جوانوں کے سردار ہوں گے، جوانوں سے مراد اس دنیا کے جوان ہیں جو جنت سے سرفراز ہوں گے. اُس عالَمِ جنت کے جوان مراد نہیں کیونکہ وہاں تو سبھی جوان ہوں گے پھر تخصیص کا کیا فائدہ؟

3۔ حدیث کی کتابوں یا شروحِ حدیث میں یہ حدیث نظر سے کہیں نہیں گزری کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہو میری اُمّت کے عُلماء بنی اسرائیل کے انبیاء (علیھم السّلام) کی طرح ہیں بعض رسائل میں یہ الفاظ ضرور دیکھے ہیں؛

علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل

لیکن اس کی کوئی سند اور اس پر کوئی مُستنَد حوالہ ہمیں نہیں مل سکا. آپ اس آیت کا حوالہ پیش کریں پھر اس اَمر کی وضاحت کر دی جائے گی. ہاں یہ عقیدہ اسلام میں قطعی رکھتا ہے کوئی غیرِ نبی کسی چھوٹے سے چھوٹے درجہ کے نبی تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔

4۔یہ رِوایت بھی تاریخ کی بعض غیر مُعتبَر رِوایات میں درج ہے. سندِ صحیح، یا حسن کے ساتھ کسی معتَبر کتاب میں یہ رِوایت نہیں ملتی۔

واللہ اعلم بحقیقة الحال